Book Name:Ulama Kay Fazail Aur Tazkira-e-Aala Hazrat

بھرے بیانات کرنے یا سننے کے ذریعے،کوئی درس و بیان میں شرکت کرنے کے ذریعے،کوئی مکتبۃ المدینہ سے جاری کردہ امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اور اَلْمَدینۃُ الْعِلْمِیہ کی کتب و رسائل اور ماہنامہ فیضانِ مدینہ کا مطالعہ کرنے کے ذریعے،کوئی دارالافتا اہلسنت سے رہنمائی(Guidance)کے ذریعے، کوئی  قافلوں میں سفر کرکے،کوئی عاشقانِ رسول کی مَدَنی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے مختلف کورسز کے ذریعے علمِ دین کے انمول موتی اپنے دامن میں سمیٹنے میں مصروف ہے۔

            اَلْحَمْدُلِلّٰہ!عِلْمِ دین سیکھنے کا ذوق رکھنے والوں، اس کی طلب میں گھر سے نکلنے والوں اوراسے سیکھ کر عِلْمِ دین کی روشنیاں بکھیرنے والوں کو مبارَک ہو کہ ان خوش نصیبوں کے لئے اللہ پاک جنت کا راستہ آسان (Easy)فرمادیتا ہے، اللہ پاک کے معصوم فرشتے ان کے لئے اپنے پروں کو بچھا دیتے ہیں اور کائنات کی ہر ہر چیز ان کی بخشش کے لئے مصروفِ دعا ہوجاتی ہے، چنانچہ

اَہلِ علم کا مرتبہ

            حضرتِ کثیربن قَیسرَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں:میں دِمَشْق کی مسجد میں صحابیِ رسول حضرت ابودرداء رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی صحبت کی برکتیں لوٹ رہا تھا کہ ایک شخص نے حاضرِ خدمت ہو کر عرض کی:اے ابودردا ء(رَضِیَ اللہُ عَنْہُ)!میں شہرِ مُصْطَفٰے مدینہ شریف سے سفر کرکے آپ کی خدمت میں ایک حدیث پاک سُننے کے لئے حاضر ہوا ہوں۔مجھے پتا چلا ہے کہ آپ وہ حدیثِ پاک بیان کرتے ہیں۔حضرت ابو درداء رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اس شخص سے سُوال کیا:(حدیثِ پاک سننے کے بجائے)مدینۂ پاک سے دِمَشْق آنے کا اصل مقصدتجارت تو نہیں تھا؟کہنے لگے: نہیں۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُنے پھر پوچھا :کیا تمہارے یہاں آنے کا اس کے علاوہ کوئی بھی مقصد نہیں؟عرض کی: جی نہیں۔(صرف اور صرف یہ حدیثِ پاک سننے کے لئے اتنا لمبا سفر اختیار کیا ہے،)جب حضرتِ ابو الدرداء رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو اس شخص کے حدیث سننے کے شوق اور عِلْمِ