Book Name:Ulama Kay Fazail Aur Tazkira-e-Aala Hazrat

میں کامیاب ہو جائے گا جبکہ عالِمِ دین کی مثال ایک کشتی اور جہاز کی طرح ہے جو نہ صرف خود کنارے تک پہنچ جائے گا بلکہ اپنے سا تھ ہزاروں لوگوں کو بھی نفس و شیطان کے واروں سے بچانے میں کامیاب ہوجائےگا۔ عبادت کرنے والےصرف ستارے ہیں جو خود توروشن ہیں مگر اُن کی روشنی سے کوئی اور فائدہ نہیں لے سکتا جبکہ عالِمِ دین کی مثال چودھویں کے چاند کی طرح ہے جس سے سارا عالَم فیضیاب ہوتا ہے۔آپ نے کئی مرتبہ دیکھا ہو گاکہ تاروں(Stars) کی موجودگی میں بھی رات کے اندھیرے اورخوف پر کوئی فرق نہیں پڑتا جبکہ چاند کے ہوتے ہوئے رات کا ہر طرف  پھیلا ہوا اندھیرا روشنی میں بدل جاتا ہے۔

امیرِ اَہلسنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطارؔ قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں: عبادت کرنے والےکے مقابلے میں عالِم شیطان پر سخت ناگوار گزرتا ہے کیونکہ عبادت کرنے والا صرف اپنی بھلائی کا سامان جمع کرنے میں مشغول رہتا ہے اور شیطان کے واروں کو بھی پہچان نہیں پاتا جبکہ عالِم دِین اپنی بھلائی کے ساتھ ساتھ ہر وَقْت اُمَّت کی بھلائی چاہتا ہے اور لوگوں کو شیطان کے واروں سے خبردار کر کے سینکڑوں بلکہ ہزاروں کی اِصلاح کا باعِث بنتا ہے۔رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ فضیلت نشان ہے:ایک فَقِیْہ(یعنی عالِم دِین) شیطان پر ایک ہزار(1000) عبادت کرنے والوں سے زیادہ سخت ہے۔([1])اِس کی وجہ بیان کرتے ہوئے حضرت علّامہ علی قاریرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: شیطان پر عالِم دِین ہزار(1000) عبادت کرنے والوں سے زیادہ بھاری اس لیے ہے کہ وہ شیطان کے دھوکے میں نہیں آتا اور لوگوں کو بھلائی کا حکم دیتا ہے جبکہ عبادت کرنے والا شیطان  کے


 

 



[1]……ترمذی،کتاب العلم، باب   ما  جاء   فی  فضل الفقه ...الخ ،۴/۳۱۱،حدیث:۲۶۹۰