Book Name:Ulama Kay Fazail Aur Tazkira-e-Aala Hazrat

میں ارشاد فرمایا:عُلَما کی عزّت کرواس لیے کہ وہ اَنبیا(عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام)کے وارِث ہیں تو جس نے ان کی عزّت کی تحقیق اس نے اللہ پاک اور اس کے رسُول(صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم)کی عزّت کی۔ (جَامِعُ الاَحادِیث،حرف الھمزة ،۲/۶۱،حدیث:۳۸۹۰)

(امیر ِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ مزید فرماتے ہیں:)علم وعلما کی اَہمیت وافادیت کا کوئی  اِنکار نہیں کرسکتا کہ اِسلامی عقائد و عبادات کی پہچان،حلال وحرام،جائز و ناجائز،نیکی و بُرائی،ثواب وگناہ میں تمیز، پاکی ناپاکی کے معاملات،نماز،روزے،زکوٰۃ اور حج کی صحیح ادائیگی اسی علم کی بدولت حاصل ہوتی ہے، اس کے علاوہ ہرقسم کے معاشی و معاشرتی معاملات کی شریعت کے مطابق بجاآوری وغیرہ سب علمِ دین ہی کےسبب ہے،اسی علم کی بَرَکت سے ہماری مساجدآباد ہیں،اگر علمِ دین کے مدارس و جامعات ختم کر دیئے جائیں تو مسلمان کفریہ عقائد میں مُبْتَلا ہوجائیں،اللہ پاک کی عبادت کا صحیح طریقہ جو نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مسلمانوں کو تعلیم فرمایا ہے وہ نہیں جان پائیں گے،حلال وحرام،جائز و ناجائز،نیکی و بُرائی سے بالکل ناجاننے والے ہو جائیں گے یہاں تک کہ مساجد وِیران ہو جائیں گی اور اِسلام کی رونق ختم ہو جائے گی لہٰذا مسلمانوں کو مسلمان باقی رکھنے اور دینِ اسلام کی تعلیمات سے فیض یاب  کرنے کے لیے عِلْمِ دین کی اِتنی ہی سخت ضرورت ہے جتنی سخت ضرورت زمین(Earth)کی دُرُستی کے لیے بارش کی ہوتی ہے،جیسا کہ

حضرت علّامہ ابنِ حجر عسقلانی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:جیسے بارش مُردہ شہر میں زندگی پیدا کر دیتی ہے ایسے ہی علمِ دِین مُردہ دِل میں زندگی ڈال دیتا ہے۔( فَتحُ الباری،کتاب العلم،باب  فضل  من  علِم وعلّم،تحت الحدیث: ۷۹ ،۲/۱۶۱)

(یاد رکھئے!)یہی وہ علم ہے جس کے بارے میں رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا: