Book Name:Ham Q Nahi Badltay

دوست کے دین اور اس کے طور طریق پر ہوتا ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ وہ دیکھے کہ کس سے دوستی رکھتا ہے۔(المسند لامام احمد بن حنبل، مسند ابی ہریرۃ،۳/۲۳۳، حدیث:۸۴۲۵) ٭ اچھے بُرے ساتھی کی مثال مُشک کے اٹھانے اور بھٹی دھونکنے والے کی طرح ہے، مُشک اُٹھانے والا یا تو تجھے ویسے ہی دے گا یا تُو اس سے کچھ خرید لے گا اور یا تو اس سے اچھی خوشبو پائے گا اور بھٹی دھونکنے والا یا تیرے کپڑے جلادے گا یا تو اس سے بدبو پائے گا۔(صحیح مسلم، کتاب البروالصلۃ، باب استحباب مجالسۃ...الخ، ص ۱۰۸۴،حدیث:۶۶۹۲۔) ٭حدیث شریف میں فرمایا گیا :بڑوں کی صحبت میں بیٹھا کرو اور علماء سے باتیں پوچھا کرو اور حکما سے میل جول رکھو۔(المعجم الکبیر،۲۲/۱۲۵، حدیث:۳۲۴) ٭اچھا ہمنشین وہ ہے کہ اس کے دیکھنے سے تمہیں خدا یاد آئے اور اس کی گفتگو سے تمہارے عمل میں زیادتی ہو اور اس کا عمل تمہیں آخرت کی یاد دلائے۔(الجامع الصغیر، حرف الخاء، حدیث:۴۰۶۳، ص۲۴۷)٭اچھے دوست کی ہم نشینی نہ صرف دنیامیں سُودمند(فائدہ مند)ہوتی ہے بلکہ قبرمیں بھی نیکوکار کی صحبت فائدہ پہنچاتی ہے۔ (اچھے ماحول کی برکتیں،ص۳۳) سیدنا  عمر  فاروق ِاعظم  رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  نے فرمایا: ایسی چیز میں نہ پڑو جو تمہارے لئے مفید نہ ہو اور دشمن سے الگ رہو اور دوست سے بچتے رہو، مگر جب کہ وہ امین ہو کہ امین کے برابر کوئی ہمنشین نہیں اور امین وہی ہے جو اللہ سے ڈرے اور فاجر کے ساتھ نہ رہو کہ وہ تمہیں فجور سکھائے گا اور اس کے سامنے بھید کی بات نہ کہو، اور اپنے کام میں ان سے مشورہ لو جو اللہ سے ڈرتے ہیں۔ (اچھے ماحول کی برکتیں ،ص۳۳) سیِّدُنا سفیان ثوری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا:  شریر لوگوں سے خیر کی امید رکھنا تعجب کی بات ہے ۔(حلیۃ الاولیاء ،۷/۷۲) سیِّدُنا عبد الواحد بن زید رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: دیندار لوگوں   میں   بیٹھا کرو، اگر ان کی صحبت میسر  نہ ہو تو اہلِ مُرَوَّت کی مجلس اختیار کرو کیونکہ وہ اپنی مجلسوں   میں   فحش گوئی نہیں   کرتے۔(حلیۃ الاولیاء ،۶/۲۲۴)امام اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں :خواہشاتِ نفسانیہ کی پیروی کرنے والوں