Book Name:Ham Q Nahi Badltay

شب وروز”غور و فکر“

       حضرت رابعہ بصریہرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہا کامعمول تھا کہ جب رات ہوتی اور سب لوگ سو جاتے تو اپنے آپ سےکہتیں ،اے رابعہ(ہوسکتا ہے کہ)یہ تیری زندگی کی آخری رات ہو ، ہوسکتا ہے کہ تجھے کل کا سورج دیکھنا نصیب نہ ہو ،اُٹھ اور اپنے ربِّ کریم کی عبادت کر لےتاکہ کل قیامت میں تجھے ندامت  (یعنی شرمندگی) کا سامنا نہ کرنا پڑے ، ہمت کر ، سونا مت ، جاگ کر اپنے رب کی عبادت کر ۔ یہ کہنے کے بعد آپ اُٹھ کھڑی ہوتیں اور صبح تک نوافل اداکرتی رہتیں ۔جب فجرکی نماز ادا کر لیتیں تواپنےآپ کودوبارہ مخاطب کر کےفرماتیں،اےمیرےنفس!تمہیں مبارک ہو کہ گزشتہ رات تُونے بڑی مشقت اُٹھائی،لیکن یادرکھ! یہ دن تیری زندگی کاآخری دن ہو سکتا ہے۔یہ کہہ کر پھر عبادت میں مشغول ہو جاتیں اور جب نیند کا غلبہ ہوتا تو اُٹھ کر گھر میں ٹہلناشروع کر دیتیں اور ساتھ ساتھ خود سےفرماتی جاتیں :رابعہ!یہ بھی کوئی نیند ہے،اس کاکیالطف؟ اسے چھوڑ دو اور قبر میں مزے سے لمبی مدت کے لئےسوتی رہنا،آج تو تجھے زیادہ نیند نہیں آئی لیکن آنے والی رات میں نیند خوب آئے گی ،ہمت کرو اوراپنےربِّ کریم  کوراضی کر لو۔اس طرح کرتےکرتےآپ نے پچاس سال(50 Years)گزار دئیے،آپ نہ تو کبھی بستر پرسوئیں اور نہ ہی کبھی تکیے پر سر رکھا،یہاں تک کہ آپ انتقال کر گئیں۔(حکایات الصالحین،ص ۳۹)

پیارے پیارےاسلامی بھائیو!اگر ہم بھی دنیاوآخرت میں کامیاب ہوناچاہتے ہیں تو ہمیں خوداحتسابی( غور و فکر ) کی عادت بنانی ہوگی، کیونکہ جس طرح دُنیاوی کاروبار سےتعلق رکھنے والا کوئی بھی شخص اسی وقت کامیاب  تاجر بن سکتا ہے،جب وہ اپنےخرچ کیے ہوئے مال سے کئی گُنا زیادہ نفع کمانےمیں کامیاب ہوجائےاوراس کا اَصَل سرمایہ بھی مَحْفُوظ رہےتو اِس مَقْصَد کےحُصُول کےلئےوہ اپنے