Book Name:Ham Q Nahi Badltay

کی برکت سےاچھی عادتیں  پیدا ہوتی ہیں۔٭اچھی صحبت نمازی بنادیتی ہے٭اچھی صحبت تلاوتِ قرآن کا شوق دِلاتی ہے٭اچھی صحبت کی برکت سے علمِ دِین سیکھنے کاجذبہ ملتاہے۔٭اچھی صحبت سے نیکیوں میں آسانی نصیب ہوتی ہے،٭ اچھی صحبت فکرِآخرت کا سبب بنتی ہے،٭اچھی صحبت دل میں خوفِ خُدا پیداکرتی ہے،٭اچھی صحبت بُری عادتوں سے بچاتی ہے،٭اچھی صحبت سُنّتوں پرعمل کاجذبہ  بیدار کرتی ہے،٭اچھی صحبت مُعاشرے میں عزت کاسبب بنتی ہے، ٭اچھی صحبت دنیا و آخرت میں کامیابی کی ضامن بنتی  ہے۔

یادرکھئے!اچھی صحبت اپنانےمیں فائدہ ہی فائدہ ہےجبکہ  بُروں کی صحبت اختیارکرنےمیں دِین و دنیاکاسراسر نُقصان ہی نُقصان ہےکہ بُری صحبت انسان کےایمان تک  کوبربادکر ڈالتی ہے،چنانچہ

سانپ سےبھی خطرناک

       مولاناجلال الدین رُومیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہفرماتےہیں:جب تک ممکن ہوبُرےیار(دوست)سےدُور رہو ،کیونکہ بُرا ساتھی بُرے سانپ سے بھی زیادہ خطرناک اور نقصان دہ ہے ، اس لئے کہ خطرناک سانپ تو صرف جان یعنی جسم کوتکلیف یانقصان پہنچاتاہےجبکہ بُرا ساتھی جان اور ایمان دونوں کو برباد کر دیتا ہے۔( گلد ستہ مثنوی، ص۹۴)

افسوس صدافسوس!فی زمانہ ہم جان لیوا،خوفناک ، زہریلےجانوروں،کیڑے مکوڑوں اور وحشت ناک چیزوں سے توڈرتےہیں اور ان سےبچنےکی کوشش کرتےہیں،مگرہلاکت وبربادی سےبھرپوربُری صحبتوں سےپیچھا چُھڑانےکےلئےبالکل بھی کوشش نہیں کرتے،بلکہ بعض لوگ توایسےبھی ہوتے ہیں اگروہ برےدوستوں کی بیٹھک میں نہ جائیں تو انہیں بےقراری  سی رہتی ہے ،آہ! بری صحبت کی نحوست  ایسی چھائی  ہے کہ عبادت میں دل نہیں لگتا۔ہم  اپنےاکثر کاموں میں خوب غور وفکر کرنےاور اپنا فائدہ