Book Name:Ham Q Nahi Badltay

محاسبۂ نفس کرنے والاخوش نصیب

       مکتبۃ المدینہ کی کتاب’’حکایتیں اورنصیحتیں‘‘کےصفحہ52پرہے:حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر کَتَّانِیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہفرماتے ہیں: ایک شخص برائیوں اور خطاؤں پر اپنے نفس کا محاسبہ کیاکرتا تھا۔ ایک دن اس نے اپنی زندگی کے سالوں کا حسا ب لگا یا تو سا ٹھ(60) سال بنے، پھر دنوں کا حسا ب کیا تو اکیس ہزار پانچ سو (21500)دن  بنے تو اس نےایک زوردار چیخ ماری اوربے ہو ش ہو کر گِر پڑا، جب ہوش میں آیا تو کہنے لگا:ہائےافسوس!اگر روزانہ ایک گناہ بھی کیا ہوتو اپنےربِّ کریم کےحضور اِکیس ہزار پانچ سو (21500)گناہ لے کر حا ضر ہوں گا تو ان گناہوں کا کیا حال ہوگا جن کا شمار ہی نہیں؟ ہائےافسوس! میں نے اپنی دنیاآباد کی اور آخرت برباد کی اور اپنے پروردگارکی نافرمانی کرتا رہا، میں دنیا میں تو آبادی سے بربادی کی طرف منتقل ہونا پسند نہیں کرتا تو بروزِقیامت بغیر ثواب وعمل کے حساب و کتاب کیسےدوں گا؟اورعذاب کاسامنا کیسےکروں گا؟پھر اس نےایک زوردار چیخ ماری اورزمین پرگِر گیا، جب اس کو حرکت دی گئی تو اس کی روح  پرواز کر چکی تھی۔(حکایتیں اور نصیحتیں ،ص۵۲)

اےعاشقانِ اولیاء!سناآپ نےہمارےبُزرگانِ دِین کےنزدیک غور و فکر (مُحاسبہ کرنے) کی اس قدر اہمیَّت تھی کہ نیک اعمال کرنےکےباجودبھی  اپنےنفس کی مخالفت کرتے،اپنے آپ کو گناہوں سے بچانےکی کوشش کرتےاوربارگاہِ الٰہی میں حاضری کاخوف دلاتےرہتے،ذراسوچئے!جب یہاللہ والےاس قدر اِسْتِقامت کےساتھ اپنامحاسبہ کرتےاورآخرت کےبارے میں غوروفکرکرتے تھے تو ہم گُناہ گاروں کو غوروفکر کرنے،اپنے اعمال کا جائزہ لینے کی کس قدر زیادہ ضرورت ہے۔ آئیے!غور و فکر کی عادت بنانے کے لئے ایک اور واقعہ سنتے ہیں :چنانچہ