Book Name:Ham Q Nahi Badltay

کرنے پرگھرسے کسی کُھلی جگہ کی طرف توبھاگتے ہیں،مگرکیاکبھی ہم نے غورکیاکہ زلزلے کے خوف سے سچی توبہ کرتے ہوئے ہمارے قدم نمازکے لیے مسجد کی طرف بڑھے؟کیا ہماری تلاوتِ قرآن میں اِضافہ ہوا؟کیا ہم نے گناہوں سے سچی توبہ کی؟اے کاش!ہم جیتے جی حقیقی معنوں میں موت کی تیاری کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔

جاگنا ہے جاگ لے اَفلاک کے سائے تلے

 

حشر تک سوتا رہے گا خاک کے سائے تلے

      پیارے بھائیو!بُری صحبت کیسےکیسےگُل کھلاتی ہے،اس  کےبارےمیں ایک درد ناک  واقعہ سنتے ہیں:چنانچہ

بُری صحبت کا انجام

 امیرِ اَہلسُنّت،حضرت علّامہ مولانامحمد الیاس عطّارقادِرِیدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہاپنی مایہ ناز کتاب ”نیکی کی دعوت“کےصفحہ نمبر290پرفرماتےہیں:پنجاب(پاکستان)کےایک  محلّےمیں ایک عجیب وغریب بدبُومحسوس ہونےلگی،عَلاقےوالوں کی خوب جُستجو کےبعد کہیں جا کر بدبُو کاسُراغ مِلا،وہ بدبُوایک بندگھر سےآرہی تھی۔چُنانچِہ پولیس کواطِّلاع دی گئی۔جب پولیس والے لوگوں کی موجودگی میں تالا توڑ کر گھر کے اندر داخِل ہوئے تو یہ دیکھ کر سب کے رونگٹے کھڑے ہوگئے کہ وہاں چارپائی پر ایک جوان آدمی کی لاش پڑی تھی اور اس کے بعض حصّے گل سَڑ چکے تھے اور ان میں کیڑے رِینگ رہے تھے۔یہ منظر دیکھ کر بچّوں سمیت کئی افرادبے ہوش ہوگئے۔تحقیق کرنے پر پتا چلا کہ یہ نوجوان محنت مزدوری کرنے کےلئےاِس عَلاقے میں آیا تھا،کرائے کےمکان میں رِہائش پذیر تھااور بعض جُواریوں سے اس کی دوستی تھی۔ایک دن یہ نوجوان اپنےدوستوں سے جُوےمیں بَہُت ساری رقم