Book Name:Naikiyon Ki Hirs Kaisy Paida Ki Jay

اُبھارنے والے نَفْس! تُوعبادت کیلئے پیدا کِیا گیا ہے،خدا پاک کی قسم !میں اتنے نیک اعمال کرو ں گا کہ تجھے ایک پل بھی سُکون نصیب نہ ہوگا اورتُو بستر سے بالکل دُور رہے گا،میں تجھے ہر وَقْت عمل میں مصروف رکھوں گا۔(عیون الحکایات، ۱/۱۵۴)

(3)بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی سیرت کا مطالعہ کیجئے!

نیکیوں کا لالچ پیدا کرنے کیلئے بزرگان ِدِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی سیرت  پر چلتے ہوئے زندگی گزارنے کا معمول بنالیجئے،اِنْ شَآءَاللہ اس کی بَرَکت سے نیکیوں کاجذبہ بڑھے گا اور اس راستے میں پیش آنےوالی  تکلیفوں کوبرداشت کرنےکاحوصلہ (Courage)پیدا ہوگا۔یہ نیک  ہستیاں عام لوگوں کی طرح اپنی دنیا بہتر بنانے کی فکر میں مشغول نہیں رہتیں  بلکہ انہیں تو ہر وَقْت اپنی آخرت بہتر بنانےکی فکر کھائے جاتی ہے اور اسی وجہ سے ان کا ہر ہر لمحہ  نیکیوں میں گزرتا ہے۔آئیے !ان نیک لوگوں کے نیک اعمال کے لالچ کےواقعات  سنتےہیں ،چنانچہ

آخری  وَقْت تلاوتِ قرآن

       حضرت سَیِّدُنا جُنَیْدبغدادیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہزندگی کے آخری لمحات میں قرآنِ پاک پڑھ رہےتھے ،ان سے پوچھا گیا:اس وَقت میں بھی تلاوت؟اِرشاد فرمایا: میرا نامَۂ اَعمال لپیٹا جارہا ہے تو جلدی جلدی اس میں اِضافہ کررہا ہوں۔(صید الخاطر لابن الجوزی، ص۲۲۷)

عبادت کی مٹھاس

       منقول ہے:کچھ لوگ امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا عمر بن عبدُالعزیز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کی عیادت کے لئےحاضر ہوئے،جن کےساتھ ایک دُبلا پتلا نوجوان بھی تھا۔حضرت سَیِّدُنا عمر بن عبدُالعزیز رَحْمَۃُاللّٰہ ِ عَلَیْہ نے اس سےپوچھا:اےنوجوان!میں تمہیں اتنا کمزور کیوں دیکھ رہا ہوں؟اس نے عرض کی: