Book Name:Naikiyon Ki Hirs Kaisy Paida Ki Jay

امیرُالمؤمنین!چندبیماریوں کی وجہ سے۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے فرمایا:تمہیں اللہ پاک کا واسطہ سب کچھ سچ سچ بتاؤ۔اس نےکہا:اے مومنوں کےامیر!میں نے دُنیاوی چمک دمک دیکھی تو اسے مزہ خراب کرنے والا پایا،میری نظر میں اس کی رونق اور مٹھاس کم ترہوگئی،اس کاسونا اور پتھر برابر ہو گئے،اب میری حالت ایسی ہے کہ میں عرشِ الٰہی کودیکھ  رہا ہوں،لوگوں کوجنت اورجہنم کی طرف جاتےہوئے دیکھ رہاہوں ، بس اسی وجہ سےمیں دن میں روزے رکھتاہوں اوررات کوعبادت کرتا ہوں،پھربھی میرا یہ عمل اللہ پاک کی جانب سے دیئےجانےوالےثواب و عذاب کے لئے بہت کم ہے۔(احیاء علوم الدین،کتاب المراقبۃ والمحاسبۃ،۵/۱۴۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

ہمارے اَسلاف اور ہم!

      پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آپ نےسنا کہ اللہ والوں کی زندگی کامقصد یہ  ہوتا ہے کہ   خوب نیکیاں کرکے اللہ پاک کوراضی کریں اور اپنی آخرت کوبہتر کرلیں۔یقیناً یہ حضرات رِزقِ حلال کیلئے  تجارت بھی کرتے ہیں لیکن  ان کی  راتیں ہماری طرح فضول کاموں میں برباد نہیں  ہوتیں بلکہ یہ نیک لوگ تو ساری ساری رات عبادت وتلاوت میں  مشغول رہتےہیں۔یہ اللہ والے تو اپنے آخری دَم تک نیکیاں کمانے کی فکر میں مشغول  رہتے ہیں جبکہ کئی لوگ ایسے بھی ہیں جواپنی  ساری زندگی غفلت میں  گُزار کر بُڑھاپے میں بھی نیکیوں کی طرف مائل نہیں ہوتے ،یہ اللہ والے تو نمازوں  کی ایسی پابندی فرماتے ہیں کہ کبھی ان کی تکبیرِ اُولیٰ فوت نہیں ہوتی جبکہ نادان لوگ کئی کئی مہینےمَسجدوں   کا منہ تک نہیں دیکھتے،بعض تو   ہفتے میں نمازِ جمعہ  یا سال میں  عیدین کی نماز کیلئے نہایت اِہتمام کے ساتھ مسجد کا رُخ کرلیتے ہیں  لیکن  بعض بدنصیب اس سعادت سے بھی محروم نظر آتے ہیں۔اللہ والے تو کریم آقا  صَلَّی