Book Name:Naikiyon Ki Hirs Kaisy Paida Ki Jay

راز کی بات نہیں ہے،دراصل یہ پیالہ انسانی خوا ہشات سےبنا ہے۔انسان کی خواہشات کبھی پوری نہیں ہوسکتیں،جتناچاہوڈال دو،خواہشات کا پیالہ ہمیشہ خالی رہتا اور ہمیشہ مزید کی طلب میں کُھلارہتا ہے۔       (حرص،ص۱۷۲تا۱۷۴،ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارےاسلامی بھائیو!واقعی انسان چاہے کتنا ہی امیرہوجائے یا پھر کوڑی کوڑی کا محتاج ہوکر بالکل غریب ہوجائے مگر اس کیخواہشات کاپیالہ کبھی نہیں  بھرتا ،ہمارے معاشرے کے اکثرافراد  اپنی حالت پرمطمئن دکھائی نہیں دیتے  اوران  کی خواہشات کے درخت  میں نئی نئی شاخیں نکلتی رہتی ہیں۔کسی کے پاس سائیکل ہے تو وہ موٹرسائیکل کی خواہش رکھتا ہے،موٹر سائیکل والا کار خریدنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے، کسی کے پاس کار ہے تو وہ پجارو(Pajero)کامالک بننے کے سپنے دیکھتا ہے  جبکہ کوئی پجارو والا اس سے بہتر گاڑی کیلئے دن رات کوششوں میں  لگا ہوا ہے ۔اسی طرح  بہترین گھر،فُل ائیرکنڈیشنڈ بنگلے،مہنگے ترین فرنیچر،چمکتی دَمکتی قیمتی گاڑیاں،فینسی کپڑے،نوکرچاکر رکھنے والوں  میں بھی کچھ اور ہونا چاہئےکی خوا ہش  باقی رہتی ہے ،چنانچہ

کوئی اپنی آمدنی پر راضی نہیں

منقول ہے: ایک بُزرگ جن کی دعائیں قبول ہوتی تھیں،ان کی خدمت میں ایک شخص آیا اور اپنی محتاجی کارونا روتےہوئےکہنے لگا:حضرت!میرے گھرمیں چار(4)آدمی کھانے والے ہیں اور میری آمدنی صِرف پانچ ہزار(5000)روپےماہانہ ہےجس سے میرے اَخراجات پورے نہیں ہوتے،آپ میرےحق میں دعا کیجئےکہ میری آمدنی میں کچھ اضافہ ہوجائے۔انہوں نےدعاکردی۔پھرایک دکاندارآیااور عَرض کی:حضور! میرےیہاں چار(4)آدمی کھانے والے ہیں جبکہ کمانے والا میں اکیلا