Book Name:Naikiyon Ki Hirs Kaisy Paida Ki Jay

ابھی مالا مال کردوں گا۔فقیرنےکہا:بادشاہ سلامت!پیشکش تو آپ ایسے کررہے ہیں جیسےمیری ہر خواہش پوری کرسکتےہوں؟اب بادشاہ نےناراضی سےکہا:بے شک میں تمہاری ہربات پوری کرسکتا ہوں،میں بہت طاقت والا بادشاہ ہوں،تمہاری کوئی خواہش ایسی نہیں،جو میں پوری نہ کرپاؤں۔فقیر نے اپنی جھولی سےایک بھیک مانگنےوالاپیالہ نکالااورکہا:اگرآپ کواپنی دولت پر اتنا ہی ناز ہے تو اس پیالےکوبھر دیجئے۔بادشاہ نےحیرت سےپیالےکو دیکھا،وہ کالے رنگ کا عام سالکڑی کا خالی پیالہ تھا۔ اُس نے اِشارےسےایک وزیرکوقریب بُلایا اورحکم دیا:اس پیالےکو سونےکی اَشرفیوں سےبھردو، یہ فقیر بھی کیا یاد کرے گا کہ کس سخی بادشاہ سےپالا پڑا تھا!وزیر نےحکم پر عمل کرتے ہوئے کمر سے بندھی اشرفیوں کی تھیلی کھولی اور پیالےمیں خالی کردی۔ لیکن سکےّفوراً غائب ہوگئے۔ وزیر نےحیرت سے پیالے میں جھانکا،پھر ایک اورتھیلی کھولی اور پیالے میں ڈال دی۔اس باربھی سکے غائب ہوگئے، بادشاہ کے اِشارے پروزیرنےسپاہیوں کوبھیجاکہ محل میں رکھی اشرفیوںکی کچھ تھیلیاں لےآئیں۔وہ تھیلیاں بھی ختم ہوگئیں مگر پیالہ ویسے کا ویسا خالی ہی رہا۔یہ معاملہ دیکھ کر بادشاہ نےخزانے سےقیمتی موتیوں سےبھری ایک بوری منگوائی،وہ بھی خالی ہوگئی۔اب کی بار بادشاہ کا چہرہ لال پیلا ہوگیا، اُس نےضِدّی لہجےمیں وزیرسے کہا:اوربوریاں منگوالو،جوکچھ بھی ہےاِس پیالےمیں ڈال دو،اسےہرحال میں بھرناچاہیے۔وزیرنےایساہی کیا۔دوپہرہوگئی لیکن پیالہ(Bowl)پہلے کی طرح خالی رہا کیونکہ جو چیز پیالےمیں ڈالی جاتی وہ فوراً ہی غائب ہوجاتی اور پیالہ ویسے کاویسے خالی رہتا۔آخر شام ہونےکوآئی توبادشاہ کےچہرے پربے بسی نظر آنےلگی، حیرانی و پریشانی کےعالَم میں اس نے آگے بڑھ کرفقیر کا ہاتھ تھام لیا،نظریں جھکا کر اس سے معافی مانگی اورعرض کی :اےاللہ پاک کے بندے!اب تم ہی بتاؤ اس پیالےمیں ایساکیا رازہےجویہ بھرتا ہی نہیں؟فقیر نےسنجیدگی سےجواب دیا:اس میں کوئی خاص