Book Name:Rishtay Daron Kay Sath Acha Sulook Kejiye

بَیان  فرما رہے تھے،اِس دَوران آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے فرمایا:ہر وہ شخص جو رشتے داری توڑنے والا ہو وہ ہماری محفل سے اُٹھ جائے۔ایک نوجوان اُٹھ کر اپنی پُھوپھی کے ہاں گیا، جس سے اُس کا کئی سال پُرانا جھگڑا تھا، جب دونوں ایک دوسرے سے راضی ہو گئے تو پُھوپھی نے اُس نوجوان سے کہا:تم جا کر اِس کا سبب پوچھو،آخِرایسا کیوں ہوا؟(یعنی سَیِّدُنا ابُوہُرَیْرہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے اِعلان کی کیا حکمت ہے؟)نوجوان نے حاضِر ہو کر جب پوچھا توحضرت سَیِّدُنا ابُوہُرَیْرَہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے اِرْشادفرمایا:میں نے حُضورِ انورصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ سے یہ ارشاد سُنا ہے:جس قوم میں رشتے داری توڑنے والا موجود ہو،اُس قوم پر اللہ کریم کی رَحمت نہیں اُترتی۔(الزواجر،قطع الرحم،۲/۱۵۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارےپیارےاسلامی بھائیو!آپ نے سنا کہ پہلے کے مسلمان کس قَدَرخوفِ خدا رکھنے والے ہُوا کرتے تھے! خوش نصیب نوجوان نے اللہ کریم کے ڈر کے سبب فورًااپنی پھوپھی کے پاس خود حاضِر ہو کرصُلْحْ کی ترکیب کرلی۔سبھی مسلمان غور کریں کہ خاندان میں کس کس سے ناراضی ہے، جب معلوم ہو جائے تو اب اگر شَرعی عذر نہ ہو تو فوراً ناراض رشتے داروں سے’’صُلْح و صفائی‘‘کی ترکیب شُروع کرد یں۔اگر جُھکنا بھی پڑے تو بے شک رِضائے الٰہی کیلئے جُھک جائیں۔اِنْ شَآءَ اللہ بلندی پائیں گے۔فرمانِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:مَنْ تَوَاضَعَ لِلّٰہِ رَفَعَہُ اللہُ یعنی جواللہ پاک کے لئے عاجِزی کرتا ہے اللہ کریم اُسے بُلندی عطا فرماتا ہے۔(شعب الایمان،باب فی حسن الخلق، ۶/۲۷۶، حدیث: ۸۱۴۰)رشتے داروں سے اچھا سُلوک کرنے کی مَدَنی سوچ پانے کا ایک بہترین ذریعہ عاشقانِ رسول کی مَدَنی تحریک دعوتِ اسلامی سے وابستہ ہوجانا بھی ہے۔