Book Name:Ezaa-e-Muslim Hraam Hay

       اے عاشقانِ رسول اسلامی بہنو! دوسروں کے حقوق بجالانے اور انہیں ایذا سے بچانے کے بارےمیں ہمارے آقا  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بے مثل و بے مثال تھے۔ یقیناً اگر ہم بھی آقا کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ایسی سنتوں پر عمل کرنا شروع کر دیں تو معاشرے سے ایذائے مسلم کا خاتمہ(End)ہی ہوجائے۔آئیے! اسی حوالے سے میٹھے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اخلاقِ حسنہ کی  کچھ جھلکیاں سنتی ہیں اور ان پر عمل کی نیت کرتی ہیں:

اخلاقِ مصطفےٰ کی جھلکیاں

       (1) سلطانِ دو جہان صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہر وقت اپنی زبان کی حفاظت فرماتے اور صرف کام ہی کی بات کرتے۔ (2)آنے والوں کو محبت دیتے، نفرت پیدا ہو ایسی کوئی چیز نہ کرتے۔ (3) لوگوں کی اچھی باتوں کی اچھائی بیان کرتے اور اس کی تقویت فرماتے، بُری چیز کو بُری بتاتے اور اس پر عمل سے روکتے۔ (4)ہر معاملے میں اِعتِدَال (یعنی میانہ روی) سے کام لیتے۔ (5)جہاں کہیں تشریف لے جاتے تو جہاں جگہ مل جاتی وہیں بیٹھ جاتے اور دوسروں کوبھی اس کی تلقین فرماتے۔ (6)اپنے پاس بیٹھنے والوں کے حقوق کا لحاظ رکھتے۔ (7)آپ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر رہنے والے ہر فرد کو یہی محسوس(Feel) ہوتا کہ سرکار صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مجھے سب سے زیادہ چاہتے ہیں۔ (8)آپ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سخاوت وخوش خلقی ہر کسی کے لیے عام تھی۔ (9)آپ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مجلس میں کسی سے بھول ہوجاتی تو نہ اس کو شہرت دی جاتی نہ ہی اس کا مذاق اڑایا جاتا۔ (10)نگاہیں حیا سے جھکی رہتیں۔ (11)اپنی ذات کے لیے کبھی کسی سے بدلہ نہ لیتے۔ (12)برائی کا بدلہ برائی سے دینے کے بجائے معاف فرمادیا کرتے۔ (13)نہ کسی کی بات کو کاٹنے نہ ہی بیچ میں بولتے۔ (14)سخت گفتگو نہ فرماتے۔ (15)کسی کا عیب