Book Name:Ezaa-e-Muslim Hraam Hay

تو نہیں پہنچے گی۔ افسوس! وہ مسلمان جو پوری انسانیت کے محافظ تھے اب انہی میں سے کچھ دوسروں کے لیے آفتِ جاں بنے ہوئے نظر آتے ہیں، وہ مسلمان جن کا دین بندوں کے حقوق کو ادا کرنےجیسی سنہری تعلیمات سے لبریز ہے آج وہی مسلمان اپنے دین کے ایسے سنہری اصولوں کو بھولتے نظر آتے ہیں، وہ مسلمان جن کے اسلاف  خود زحمت میں پڑ کر دوسروں کی مدد(Help) کرتے تھے آج  انہی بزرگوں کے ماننے والے دوسروں کی زحمت کا سبب بنتے نظر آتے ہیں۔ وہ مسلمان جنہیں ہر ایک کا خیر خواہ ہونا چاہیے آج انہی میں سے کچھ دوسروں کی بدخواہی میں مبتلا دکھائی دیتے ہیں۔ وہ  مسلمان جو ایک مضبوط عمارت کی مانند تھے آج انہی میں سےکچھ اس عمارت کو کمزور کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ وہ مسلمان جو ایک جسم کی مانند تھے آج انہی میں سے کچھ دوسروں کے دکھوں کا باعث بنتے ہیں۔

موجودہ دور میں ایذائے مسلم کے طریقے

       ہمارے معاشرے میں کئی ایسے کام کئے جاتے ہیں جو دوسروں کی ایذا اور تکلیف کا سامان بنتے ہیں، ایسا کرنے والوں کو روکنا یا ان کی اصلاح کرنا بھی بڑے ہمت (Bravery) کے کاموں سے ہوتا ہے۔ ذراسا ٹوکنے پر یہ آپے سے باہر ہوسکتے ہیں اور دوسروں کی بےعزتی کرنے میں ذرا بھی نہیں ہچکچاتے۔ آئیے!  کچھ انداز سنتی ہیں اور یہ عہد کرتی  ہیں کہ اگر ہمارے اندر ان میں سے کچھ بھی پایا جا رہا ہوا تو آئندہ اس سے بچنے کی پوری کوشش کریں  گی ۔ اِنْ شَآءَ اللہ

      ٭آج کل شادیوں میں شور شرابا اور غُل غَپاڑہ  مچا کر دوسروں کو ایذا دی جاتی ہے اور یہ تقریباً ہر جگہ پایا جاتا ہے۔ ٭غلط(Wrong) پارکنگ اور مختلف تقاریب اور فنکشنز کے لیے  گلیوں کو بند کر کے آنے جانےوالوں کی اذیت کا سامان کیا جاتا ہے۔ ٭اسی طرح  گلیوں میں ملبہ اور کوڑا وغیرہ ڈال کر بھی