Book Name:Ezaa-e-Muslim Hraam Hay

اور انہیں بغیر کسی جرم کے تنگ کرتی  ہیں وہ معاشرے میں فساد پیدا کرتی  ہیں اور خود کو جہنم کی حقدار بناتی ہیں۔ یقیناً ایک اچھی اسلامی بہن اس طرح کے کاموں سے خود کو دور رکھتی ہے۔ آئیے! اسی بارے میں چند احادیثِ طیبہ  سنتی ہیں:

1۔  فرمایا:تم لوگوں  کو (اپنے) شر سے محفوظ رکھو،یہ ایک صدقہ ہے جو تم اپنے نفس پر کرو گے۔(بخاری، کتاب العتق، باب ایّ الرقاب افضل، ۲/۱۵۰، حدیث: ۲۵۱۸)

2۔  فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ مسلمان کون ہے؟صحابَۂ کِرام رَضِیَ اللہ عَنْہُمْ نے عرض کی: اللہ  پاک اور اس کا رسول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ زیادہ جانتے ہیں۔ ارشاد فرمایا: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے (دوسرے) مسلمان محفوظ رہیں۔ پھر ارشاد فرمایا: تم جانتے ہو کہ مومن کون ہے؟صحابَۂ کرام رَضِیَ اللہ عَنْہُمْ نے عرض کی: اللہ  پاک اور اس کا رسول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ زیادہ جانتے ہیں  ۔ارشاد فرمایا’’مومن وہ ہے جس سے ایمان والے اپنی جانوں  اور مالوں  کو محفوظ سمجھیں  اور مہاجر وہ ہے جو گناہ کو چھوڑ دے اور اس سے بچے۔( مسند امام احمد ، مسند عبد اللّٰہ بن عمرو بن العاص،۲/۶۵۴،حدیث: ۶۹۴۲)

3۔  فرمایا:ایک دوسرے سے حسدنہ کرو،گاہک کو دھوکہ دینے اور قیمت بڑھانے کیلئے دکاندار کے ساتھ مل کر جھوٹی بولی نہ لگاؤ،ایک دوسرے سے بغض نہ کرو،ایک دوسرے سے روگردانی نہ کرو،کسی کی بیع پر بیع نہ کرو اور اے اللہ کے بندو!بھائی بھائی بن جاؤ، مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ،اس پر نہ ظلم کرے، نہ ا س کو رسوا کرے ،نہ حقیر جانے۔ پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے سینے کی طرف اشارہ کر کے تین بار فرمایا:تقویٰ یہاں  ہے اور کسی شخص کی برائی کے لئے یہ کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو برا جانے،ایک مسلمان دوسرے مسلمان پرحرام ہے ،اس