Book Name:Ezaa-e-Muslim Hraam Hay

ہے وہ کیسی سوچ ہے، آئیے! اس بارے میں ایک ایمان افروز واقعہ  سنتی ہیں:

انوکھا دستر خوان:

       منقول ہے کہ ایک بزرگ کے ہاں بَہُت سے مہمان  (guests)تشریف لے آئے۔ رات جب کھانے کا وَقت آیا تو روٹیاں کم تھیں ، چُنانچِہ انہوں نے روٹیوں کے ٹکڑے کر کے دَسترخوان پر ڈال دئیے اور وہاں سے چَراغ اُٹھا دیا۔ ان بزرگ کے ذہن میں یہ تھا کہ کھانا کم ہے، میں ایسے ہی ہاتھ چلا لوں گا کسی کو پتہ نہیں چلےگا مہمان کھا لیں گے  اور میری بجائے ان کا پیٹ بھر جائے گا یہ زیادہ اچھا ہے۔  سب کے سب مہمان اندھیرے ہی میں دَسترخوان پر بیٹھ گئے ۔ کچھ دیر بعد یہ سوچ کر کہ سب کھا چکے ہوں گے چَراغ لایاگیا۔ جب روشنی ہوئی تو دیکھا کہ دستر خوان پر روٹیوں کے تمام ٹکڑے جُوں کے تُوں موجود تھے ۔ ایثار کے جذبے کے تحت ایک لقمہ بھی کسی نے نہ کھایا تھاکیونکہ ہر ایک کی یِہی مَدَنی سوچ تھی کہ میں نہ کھاؤں تاکہ ساتھ والے اسلامی بھائی کا پیٹ بھر جائے۔(اِتحافُ السّادَۃ المتقین،۹/ ۷۸۳ )

      اے عاشقانِ رسول اسلامی بہنو! یہ تھی ہمارے بزرگوں کی سوچ۔ وہاں دسترخوان پر ہر ایک نے یہ سوچا کہ روٹی کم ہے میں رک جاتا ہوں میرا بھائی کھا لےگا  ،کسی اور کا پیٹ بھر جائے ، اسی سوچ کی وجہ سے دسترخوان پر سارا کھانا ویسا ہی پڑا رہا ۔یعنی ہمارے بزرگوں کی سوچ یہ تھی کہ میں رہ جاؤں میرے بھائی کا کام بن جائے ۔جبکہ افسوس کہ آج یہ سوچ بنتی جا رہی ہے کہ میرا کام ہو جائے دوسرا اس سے ایذا پائےیادوسرا پریشان ہو۔

سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا اعلیٰ کردار

      یادرکھئے! ہر مسلمان کا یہ حق ہے کہ ہر حال میں اس کے حقوق کا لحاظ رکھا جائے اور بلااجازتِ