Book Name:Ezaa-e-Muslim Hraam Hay

      یادرکھئے! ہر مسلمان کا یہ حق ہے کہ ہر حال میں اس کے حقوق کا لحاظ رکھا جائے اوربلااجازتِ شرعی کسی بھی مسلمان کی دل شکنی نہ کی جائے۔ اگر ہم نے دوسروں کو اِیذا دی، ان کے حقوق کا لحاظ نہ رکھا تو اس دنیا میں بدلہ نہ دے سکنے کی صورت میں آخرت کی بربادی مقدربن سکتی ہے۔ دوسروں کو ایذا سے اورتکلیف سے بچانے اور ان کے حقوق بجا لانے  میں ہمارے پاس سب سے بہترین اورعُمدہ مثال انہی کی ہے، جن کے ہم اُمتّی ہیں۔ جی ہاں!ہمارے پیارےپیارے آقا، عربی قُرَشی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کبھی بھی کسی کا دل نہ دکھایا، نہ کبھی کسی پر طنز کیا ، نہ کسی کا مذاق اڑایا، نہ کسی کو دھتکارا  اور نہ ہی کبھی کسی کی بےعزّتی کی۔ حضرت انس رَضِیَ اللہُ عَنْہ  فرماتے ہیں: میں نے (10سال تک) سفر و حَضر میں حضور پُر نورصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت کرنے کی سعادت حاصل کی، لیکن جو کام میں نے کیا اس کے بارے میں آپ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ تم نے یہ کام اس طرح کیوں کیا؟ اور جو کام میں نے نہ کیااس کے بارے میں آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ’’تم نے یہ کام اس طرح کیوں نہیں کیا؟ (بخاری،۲/۲۴۳، حدیث:۲۷۶۸) جبکہ خود رسولِ خدا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کو دعوتِ اسلام دینے پر طرح طرح سے تکالیف پہنچائی گئیں، مخالفین نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر  ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے،  پتھر برسائے، راہ میں کانٹے بچھائے،جسمِ اطہر پر نجاستیں ڈالیں،  ڈرایا، دھمکایا، گالیاں دیں،قتل کی سازشیں کیں مگر کائنات کے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے کبھی کوئی انتقامی کاروائی نہ کی۔ ان لوگوں پر غلبہ پانے  کےباوجود آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سب کو معاف کر دیا۔آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  تو ہر ایک کو سینے سے لگاتے تھے۔

لگاتے ہیں اس کو بھی سینے سے آقا

جو ہوتا نہیں منہ لگانے کے قابل