Book Name:Ezaa-e-Muslim Hraam Hay

بھی عطا کر دیجئے! الفتِ مصطفےٰ کی بھیک دیجئے اور ہمیشہ سُنّتوں پر عمل کرنے والا بنا دیجئے۔  

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

    اے امامِ اعظم کی محبت کا دم بھرنے والے اسلامى بھائىو! اس واقعے کو سُن کر یہ تصوُّربھی نہیں کیاجاسکتا کہ امامِ اعظمرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے  جان بُوجھ کر اُس لڑکے  کا پَیْر(پاؤں) کُچلا ہوگا،بے خیالی میں سَر زَد ہونے والے فِعل پر بھی آپ خوفِ خدا کے سبب بے ہوش ہوگئے اورایک ہم ہیں کہ جان بُوجھ کر نہ جانے روزانہ کتنوں کو اِیذائیں(تکلیفیں) دیتے ہوں گے، ٭کتنوں کے حقوق ضائع کرتےہوں گے، ٭کبھی  کسی کو جھاڑتے ہوں گے تو کبھی کسی کو لَتا ڑتے ہوں گے۔ ٭کبھی کسی کا دِل دکھاتے ہوں گے توکبھی کسی کا حق مارتے ہوں گے۔ ٭کبھی کسی کی غیبت کرتے ہوں گے تو کبھی کسی پر تہمت جڑتے ہوں گے۔ ٭کبھی کسی کی پٹائی کرتے ہوں گے تو کبھی کسی پر چڑھائی کرتے ہوں گے۔ غور تو کیجئے! آج دوسروں کو تکلیف دیتے ہیں، دوسروں کو اِیذا دیتے ہیں اور پروا تک  نہیں کرتے ، ذرا سوچئے تو سہی!  اگر  قِیامت کے روز ان چیزوں کا حساب دیناپڑگیا  تو کیا بنے گا! یہاں اس دنیا میں کسی کو تکلیف  دینا تو بَہُت ہی آسان لگتا ہے،لیکن ناراضیِ ربُّ العزّت کی صورت میں آخِرت میں یہ بَہُت بھاری پڑ جائے گا،جولوگ بِلاوجہ دُوسروں کو تکلیف دیتے ہیں،ایسےلوگ سخت عذاب کا شکار ہوں گے، جیساکہ

کھجلی کاعذاب

منقول ہے کہ جہنَّم میں ان پر کھجلی مُسَلَّط کردی جائے گی وہ اس قَدَرکُھجائیں گے کہ ان کاگوشت پوست سب جَھڑ جائے گا اور صرف ہڈّیاں رہ جائیں گی، اس وَقْت پُکار پڑے گی: اے فُلاں! کیا تجھے