Book Name:Safr-e-Miraaj Or Ilm-e-Ghaib-e-Mustafa

لیا۔([1])

فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:میں نے اپنے رَبّ کو بہترین صورت میں دیکھا۔ (یعنی اس وقت میری اپنی صورت بہت اچھی تھی نہ کہ خداکی، جیسے کہا جاتا ہے کہ میں اچھے کپڑوں میں حاکم سے ملا،یعنی ملاقات کے وقت میرے کپڑے اچھے تھے،ورنہ ربِّ کریم صورت سے پاک ہے۔خیال رہےکہ حضورِ انور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ہم میں آنا بَشَرِی یعنی انسانیصورت میں ہے،اور رَبِّ کریم سے ملنا نوری صورت میں۔انسان کے گھر کا لباس اورہوتا ہے اور کچہری کا اور،یہ غالبًا معراج کے واقعے کا ذکر ہے۔بعض نے خواب کا دیداربتایا ہے مگر پہلی بات زیادہ صحیح ہے۔اس لیے دیدارِ الٰہی ثابت ہوا۔حق یہ ہے کہ حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سر کی آنکھوں سے رَبِّ کریم کا دیدارکیا،حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں:اللہ  پاک نے (مجھ سے)پوچھا:مُقَرَّب فرشتے کس چیز میں جھگڑتے ہیں؟(یعنی وہ کون سے اعمال ہیں جنہیں لے جانے اوربارگاہِ الٰہی میں پیش کرنے میں مُقَرَّب فرشتے جھگڑتے ہیں؟ وہ کہتا ہے :میں لے جاؤں اور یہ کہتا ہےمیں(لے جاؤں)،میں نے عرض کیا:مولیٰ! تُو ہی جانے۔تواللہ پاک نے اپنا دستِ قدرت میرے دونوں  کندھوں کے درمیان رکھا، جس کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے میں پائی۔(یعنی رَبِّ کریم نے اپنی رحمت کے ہاتھ کو میری پشت پر رکھا اوراس کا فیضان میرے سینے اور دل پرپہنچا)تو جوکچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ سب میں نے جان لیا۔([2])

حکیم الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان  نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:یہ حدیث حضورِ انور  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وُسعتِ عِلْم کی کھلییعنی واضحدلیل ہے،رَبِّ کریمنے حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ  وَالسَّلَام کو ساتوں آسمانوں بلکہ اُوپر کی تمام چیزوں اورساتوں زمینوں اوران کے نیچے کے ذرّے ذرّے اور قطرے قطرے کا عِلْم عطا فرمایا۔خیال رہے!اللہپاک نے اپنے حبیب(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کو


 

 



[1]    ترمذی،کتاب التفسیر،باب ومن سورۃ  ص،۵/۱۶۰،حدیث۳۲۴۶

[2]   دارمی،کتاب الرؤیا،باب فی رؤیۃ   الخ، ۲/۱۷۰،مرآۃ المناجیح،۱/۴۴۶