Book Name:Safr-e-Miraaj Or Ilm-e-Ghaib-e-Mustafa

یعنی بَیْتُ الْمَقْدِس میں تمام انبیاء ورُسُل عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو آگے کیا جیسے مَخْدُوم اپنے خادِموں کے آگے ہوتا ہے۔

سُبْحٰنَ اللہ!کیا خُوب نماز ہے کہ تمام انبیا اور رُسل عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام مقتدی ہیں، اِمامُ الْاَنبیا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اِمام ہیں اور پہلا قبلہ جائے نماز ہے، یقیناً کائنات میں ایسی نماز کبھی نہیں ہوئی، آسمان نے ایسا نظارہ کبھی نہیں دیکھا۔ بہرحال آج رسولِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اَوّل اور آخر ہونے کا راز بھی کُھل گیا اور معنی روزِ روشن کی طرح واضح ہو گئے کیونکہ آج آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جو کہ سب سے آخری رسول ہیں، پہلے کے انبیا اور رسولوں کی اِمامت فرما رہے ہیں۔ اسی راز کو بَیَان کرتے ہوئے اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنت، مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:

نمازِ اقصیٰ میں تھا یہی سِرّ، عِیاں ہوں معنی اوّل آخِر

کہ دَست بستہ ہیں پیچھے حاضِر، جو سلطنت آگے کر گئے تھے([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے ملاقاتیں

جب بیتُ المقدِس سے نکلے توحضرت جبریلِ امینعَلَیْہِ السَّلَامنے شراب اور دُودھ کے دو (2) پیالے آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سامنے پیش کیے،آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دودھ کا پیالہ اُٹھالیا۔یہ دیکھ کر حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے کہا،آپ(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)نے فطرت (Nature)کو پسند فرمایا،اگر آپ(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)شراب کا پیالہ اُٹھالیتے توآپ (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کی اُمَّت گمراہ ہوجاتی۔پھر حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو ساتھ لے کرآسمان پر


 

 



([1])   حدائِقِ بخشش،ص۲۳۲