Book Name:Safr-e-Miraaj Or Ilm-e-Ghaib-e-Mustafa

اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو اُتر کر نماز پڑھنے کے لئے کہا۔آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے نماز ادا فرمائی۔ اس کے بعد حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کیا:آپ کو مَعْلوم ہے کہ آپ نے کہاں نماز پڑھی ہے؟آپ نے بَیْتِ لَحْم§ میں نماز پڑھی ہے جہاں حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی وِلادت ہوئی تھی۔([1])

سفرِ بیت المقدس کے چند مُشَاہَدات

قدرت کے عجائبات کا مُشاہدہ فرماتے ہوئے رسولِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بَیْتُ الْمَقْدِس کی طرف رواں دواں تھے کہ راستے کے کنارے ایک بوڑھی عورت کھڑی ہوئی دیکھی، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام سے پوچھا: یہ کون ہے؟ عرض کیا:حُضُور!بڑھے چلئے۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم آگے بڑھ گئے،پھر کسی نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو پُکار کر کہا:”ہَلُمَّ یَامُحَمَّد یعنی اے مُحَمَّد(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)اِدھرآئیے۔لیکن حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے پھر وہی عرض کی:حُضُور بڑھے چلئے چنانچہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم رکے بغیر آگے بڑھ گئے پھر ایک جماعَت پر گزر ہوا۔انہوں نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو سَلام عرض کرتے ہوئے کہا:”اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَوَّلُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا آخِرُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَاشِرُ یعنی اے اوّل(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)! آپ پر سلامتی ہو،اے آخر(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)!آپ پر سلامتی ہو۔ اے حاشِر(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)!آپ پر سلامتی ہو۔“حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کی:حُضُور!اِن کے سَلام کے جواب عنایت فرمائیے۔ آپصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے جواب دیا۔ پھر ایک دوسری جماعت پر گزر ہوا


 

 



٭  یہ جگہ بیت المقدس سے جانِبِ جُنُوب چھ۶ میل کے فاصلے پر واقِع ہے۔(صورة الارض، القسم الاول، الشام، ص١٥٨)

([1])   نسائی،كتاب الصلوة،باب فرض الصلوة   الخ،ص۸۱،حديث:۴۴۸،بتغیرقلیل