Book Name:Safr-e-Miraaj Or Ilm-e-Ghaib-e-Mustafa

وہاں بھی ایسے ہی ہوا، پھر تیسری جماعت پر گزر ہوا وہاں بھی ایسے ہی ہوا۔

بعد میں حضرتِ جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی بارگاہ میں عرض کی:وہ بڑھیا جسے آپ(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)نے راستے کے کنارے کھڑی مُلاحَظہ فرمایا تھا وہ دنیا تھی،اس کی صرف اتنی عمر باقی رہ گئی ہے جتنی اس بڑھیا کی ہے،جس نے آپ(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا تھا وہ اللہ کریم کا دشمن ابلیس(شیطان)تھا، چاہتا تھا کہ آپ(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) اس کی طرف مائل ہو جائیں اور جنہوں نے آپ(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کو سَلام عرض کیا تھا وہ حضرت ابراہیم، حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰعَلَیْہِمُ السَّلَام تھے۔([1])

حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نماز میں

مسلم شریف کی رِوَایَت میں ہے:جب آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا گزر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی قبرِ مُبَارَک کے پاس سے ہوا جو ریت کے لال ٹیلے کے پاس واقِع ہے،تو وہ اپنی قبر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔([2])

بَیْتُ الْمَقْدِس آمد

اس طرح ان عجائباتِ قدرت کو مُلاحظہ فرماتے اور انبیائے کِرَام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے ملاقاتیں فرماتے رسولِ انور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس مقدس شہر میں تشریف لے آئے جہاں مسجدِ اقصیٰ واقِع ہے، شہر میں آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس کے بابِ یمانی سے داخِل ہوئے پھر مسجد کی جانِب


 

 



([1])   دلائل النبوة للبيهقى، جماع ابواب المبعث، باب الدليل  على   بالافق الاعلٰى، ٢/۳۶۲

([2])   مسلم، كتاب الفضائل، باب من فضائل   الخ، ص۹۲۷،حديث:۲۳۷۵