Book Name:Safr-e-Miraaj Or Ilm-e-Ghaib-e-Mustafa

کَمَا  سَرَی  الْبَدْرُ  فِیْ  دَاجٍ  مِّنَ  الظُّلُمِ([1])

یعنی آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مِعْراج کی شب حرمِ کعبہ سے حرمِ بَیْتِ الْمَقْدِس تک اس شان سے سفر کیا جیسے چودھویں رات کا چاند سخت اندھیری رات کے اندھیروں میں نور بکھیرتا ہوا چلتا ہے۔

اس نورانی سفر میں فرشتوں کے سردار حضرت سَیِّدُنا جبریل امین عَلَیْہِ السَّلَام بھی آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے ساتھ تھے۔([2])

تین مقامات پر نماز

دورانِ سفر ایک مقام پر حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے رحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو اتر کر نماز پڑھنے کے لئے کہا۔آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے نماز ادا فرمائی۔حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کی:آپ کو مَعْلوم ہے کہ آپ نے کس جگہ نماز پڑھی ہے؟آپ نے طیبہ(یعنی مدینے شریف)میں نماز پڑھی ہے، اسی کی طرف ہجرت ہو گی۔ پھر ایک اور مقام پر حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو اُتر کر نماز پڑھنے کے لئے کہا۔آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے نماز ادا فرمائی۔حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام عرض گُزَار ہوئے:آپ کو مَعْلوم ہے کہ آپ نے کہاں نماز پڑھی ہے؟آپ نے طُورِ سِیْنا§پر نماز پڑھی ہے جہاں اللہ پاک  نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کو ہَم کلامی کا شَرَف عطا فرمایا تھا۔ پھر ایک اور جگہ حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے آپ صَلَّی


 

 



([1])   قصيدة البردة مع شرحها عصيدة الشهدة، الفصل العاشر فى معراج   الخ، ص۲۳۷

([2])   صحيح البخارى، كتاب مناقب الانصار، باب المعراج، ص۹۷۶، الحديث:۳۸۸۷.

٭ طُور سے مُراد وہ پہاڑ ہے جو مصر اور اَیلہ کے درمیان واقع ہے،جس پر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام كو اللہ کریم سے ہم کلامی کا شرف مِلا تھا، اور سِیْنا کے بارے میں حضرتِ عکرمہ رَضِیَ اللہُ عَنۡہُ کا قول ہے کہ یہ اُس جگہ کا نام ہے جہاں طور پہاڑ واقِع ہے۔(تفسير المظهرى، سورة التين، تحت الآية:۲، ۱۰/۲، ملتقطًا)