Book Name:Safr-e-Miraaj Or Ilm-e-Ghaib-e-Mustafa

چلے([1])اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بُراق کو دروازۂ مسجد میں موجود اس کڑے کے ساتھ باندھا جس سے پہلے کے انبیائے کِرَام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام باندھا کرتے تھے۔ بعد میں حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام اسے مسجد کے اِحَاطے میں لے آئے اور اپنی انگلی کے ذریعے ایک پتھر میں سوراخ کر کے اُس کے ساتھ باندھ دیا۔([2])

انبیائے کِرَام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی امامت

پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بلندشان کے اظہار کے لئے بَیْتُ الْمَقْدِس میں تمام انبیائے کِرَام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جمع کیا گیا تھا([3]) جب آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم یہاں تشریف لائے تو ان سب حضرات نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو دیکھ کر خوش آمدید کہا اور نماز کے وقت سب نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو امامت کے لئے آگے کیا پھر حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے دستِ مُبَارَک پکڑ کر آگے بڑھا دیا اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے تمام انبیائے کِرَام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی امامت فرمائی۔([4])

حضرت سیِّدُنا علامہ بُوصیری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:

وَقَدَّمَتْکَ جَمِیْعُ الْاَنْبِیَاءِ بِہَا

وَالرُّسُلِ   تَقْدِیْمَ   مَخْدُوْمٍ   عَلٰی   خَدَمِ([5])


 

 



([1])   سيرةحلبية، باب ذكر الاسراء والمعراج   الخ، ۱/۵۲۳ملتقطًا

([2])   شرح زرقانى،المقصد الخامس   الخ، ۸/۱۰۳، ملخصًا

([3])   نسائى، كتاب الصلاة، باب فرض الصلاة   الخ، ص۸۱،حديث:۴۴۸

([4])   معجم اوسط، باب العين، من اسمه على، ۳/۶۵،حديث:۳۸۷۹سيرة حلبية، باب ذكر الاسراء والمعراج   الخ، ۱/۵۲۵

([5])   قصيدة البردة مع شرحها عصيدة الشهدة، الفصل العاشر فى معراج   الخ، ص۲۴۰