Book Name:Imam e Azam Ki Zahana

بیٹا جُھوٹ بول کر  کاروبار نہیں کرتے، بیٹا دوسروں کو دھوکہ دے کر کاروبار نہیں چلاتے، بیٹا لین دین میں جھوٹی قسمیں نہیں کھاتے، وغیرہ وغیرہ۔ مگر پیسہ کمانے کی ہوس صحیح اور غلط کے فرق سے بے نیاز (Independent) کر دیتی ہے۔ دھوکہ دینے والے کو اس حدیثِ پاک پر بھی غور کرنا چاہیے کہ صادق اور امین آقا، محسن اور کریم آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نےفرمایا: لا يُؤْمِنُ اَحَدُكُمْ حَتّٰى يُحِبَّ لِاَخِيْهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهٖ یعنی تم میں سے کوئی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا، جب تک اپنے بھائی کے لئے وہ چیز پسند نہ کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔([1])   

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

      اے عاشقانِ رسول اسلامی بہنو!ہم  حضرت سَیِّدُنا امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی ذِہانت کے بارے میں سن رہی تھیں۔ ذِہانت کا مطلب ہوتا ہے:”عقل کی تیزی“ جس کا ذہن تیز ہو اور جو بات کو جلدی سمجھ جاتا ہو اسے ”ذہین“ (Intelligent) کہتے ہیں۔ امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بڑے ذہین فطین شخص تھے، بات کو جلدی سمجھنے اور مشکل سے مشکل مسئلے کا فوراً حل نکال لینے میں آپ اپنی مثال آپ تھے۔ آئیے آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی ذہانت کا ایک واقعہ  سنتی ہیں:

مرد اور عورت کی عجیب قسم

چنانچہ منقول ہے کہ حضرت سَیِّدُناامامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے دور میں ایک شخص کسی بات پر اپنے بچوں کی امی (بیوی) سے ناراض ہوا تو اس نے غصہ میں قسم کھا کر اس سے کہا: میں تجھ سے اس وقت تک بات نہیں کروں گا جب تک تُو مجھ سے بات نہیں کرے گی۔ اِدھر غصہ میں اس کے بچوں کی امی (بیوی)


 

 



[1]            بخاری ،کتاب الایمان ، باب من الایمان ان یحب لاخیه  مایحب لنفسه،۱/۱۶، حدیث:۱۳