Book Name:Imam e Azam Ki Zahana
دی۔(تاریخ بغداد،باب مناقب ابی حنیفة ، ۱۳/۳۵۶)
جو بے مثال آپکا ہے تَقْویٰ، توبے مثال آپکا ہے فَتْویٰ
ہیں علم و تَقْویٰ کے آپ سنگم، امامِ اعظم ابوحنیفہ
(وسائلِ بخشش مرمم، ص۵۷۳)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
اے امامِ اعظم کی محبت کا دم بھرنے والی اسلامی بہنو! غور کیجئے! کہ حضرت سَیِّدُنا امامِ اَعْظم ابُوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے شریکِ تِجارت (Busines partner) نے بُھولے سے عَیْب دار چیز بیچ دی، تو حضرت امام اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس کی تمام قیمتصَدَقہ فرمادی۔مگراَفْسوس!صَدْ اَفْسوس! ٭ہمارے مُعاشَرے میں بُھولے سے نہیں بلکہ جان بُوجھ کر خرید و فروخت میں دوسروں کو دھوکہ دیا جاتا ہے۔ ٭ہمارے مُعاشَرے میں جُھوٹی قسمیں کھا کر دوسروں کو دھوکہ دیا جاتا ہے۔ ٭ہمارے مُعاشَرے میں عیب دار چیز کے عَیْب چُھپاکر دوسروں کو دھوکہ دیا جاتا ہے۔ ٭ہمارے مُعاشَرے میں گھٹیا چیز کو سب سے اعلیٰ اور عُمدہ بتا کر دوسروں کو دھوکہ دیا جاتا ہے۔ ٭ہمارے مُعاشَرے میں دوسروں کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھا کر اُنہیں دھوکہ دیا جاتا ہے۔ ٭ہمارے مُعاشَرے میں اچھی چیز دِکھا کر پھر گھٹیا دے کر دوسروں کو دھوکہ دیا جاتا ہے۔ ٭ہمارے مُعاشَرے میں ناپ تول میں کمی کر کےدوسروں کو دھوکہ دیا جاتا ہے۔ ہماری اَخْلاقی حالت تو اس قدر تباہ ہو چکی ہے کہ اگر دکان پر بیٹھنے والا ہمارا بچہ دھوکہ دہی سے کوئی چیز بیچنے میں کامیاب ہو جائے تو اُسے ایک شاندار کارنامہ سمجھا جاتا ہے۔ بچے کو شاباش دی جاتی ہے،اس کی پیٹھ تھپتھپائی جاتی ہےاور اس طرح کے جُملے کہتے ہیں کہ بیٹا اب تم بھی سیکھ گئے ہو،تمہیں کاروبار کرنا آگیا ہے ،تم سمجھدار ہوگئے ہو وغیرہ ۔ حالانکہ ایسے موقع پر تو بچے کی مدنی تربیت کرنی چاہئے کہ