Book Name:Imam e Azam Ki Zahana

نے تیار کئے، لاکھوں مسائل  کا قرآن و حدیث سے استنباط کیا، مسائل اخذ کرنے کے درجنوں قوانین وضع کئے، بڑے بڑے پیچیدہ مسائل کو لمحوں میں حل  کر دکھایا، علمِ حدیث کے فروغ میں کردار ادا کیا، اَلْغَرَض! آپ کی دینی خدمات دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ آپ واقعی اپنے وقت کے ”امامِ اعظم“ تھے۔  آئیے! آپ کی ذہانت و فطانت پر مشتمل 2 اور واقعات  سنتی ہیں:

قیمتی چیز بھول گیا

(1)                  ایک شخص کے بارے میں آتا ہے کہ وہ حضرت سَیِّدُنا امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور یوں عرض کرنے لگا:حضور !میں نے ایک قیمتی چیز گھر میں رکھی تھی مگر بھول گیا ہوں، یوں بڑا پریشان ہوں ،آ پ کوئی تدبیر بتائیں جس سے میری وہ کھوئی ہوئی چیز مجھے یاد آ جائے کہ میں نے اسے کہاں رکھا تھا۔ حضرت امام اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے اس سے فرمایا:یہ کوئی شرعی مسئلہ تو ہے نہیں  کہ میں اس کا جواب دوں۔  تم نے جہاں بھی وہ چیز رکھی تھی یاد کرو! میں اس بارے میں کیا کر سکتا ہوں۔ وہ شخص آپ کی بات سن کر رونے لگا اور عرض کی: حضور کوئی تدبیر نکالیں ۔اس کی آہ و زاری دیکھ کر حضرت سَیِّدُنا امام ِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کو بڑا رحم آیا، آپ اپنے رفقا اور شاگردوں کے ساتھ اس کے گھر گئے  اور ان سے فرمایا: تم لوگ بھی اپنی قیمتی چیزیں چھپا کر رکھتے ہو، بتاؤ  اگر یہ گھر تمہارا ہوتو کس کس جگہ اپنی چیز چھپاؤ گے ؟کسی نے کوئی جگہ بتائی ،کسی نے کوئی اور جگہ بتائی ،کسی نے کہیں نشان بنایا کسی نے کہیں نشان لگایا ، حضرت سَیِّدُنا امامِ اعظم  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے بھی ایک جگہ نشان لگایا اور اسے کھودنے کا حکم دیا ۔ جب اس جگہ کو کھودا گیا تو وہیں سے اس شخص کی وہ قیمتی چیز مل گئی۔(مناقب الامام الاعظم ابی  حنیفۃ،ص۱۸۴)

بلا کا پہرا لگا ہوا ہے، مصیبتوں میں گھرا ہوا ہے