Book Name:Imam e Azam Ki Zahana

حیرت انگیز ذِہانت سے مُتَعلِّق سنیں گی۔ آپ کی ذہانت کے مختلف واقعات بیان کئے جائیں گے اور ان سے حاصل ہونے والے مدنی پھول  بھی پیش کئے جائیں گے۔ کاش! سارا بیان  اچھی  اچھی نیتوں کے ساتھ سننانصیب ہوجائے ۔آئیے سب سے پہلے آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی ذہانت سے بھرپور انفرادی کوشش پر مشتمل ایک حکایت سنتی ہیں:

عُثمانِ غنی کی شان تسلیم نہ کرنے والے پرانفرادی کوشِش

کُوفہ میں ایک شخص اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کی شان و عظمت کو تسلیم نہیں کرتا تھا۔ ایک بار سیِّدُنا امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اُس کےپاس تشریف لے گئے اور اپنی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے اس پر انفرادی کوشِش کی اورفرمایا:میں آپ کی بیٹی کیلئےرِشتہ لایا ہوں، لڑکا ایسا ہےکہ بس اُس پر ہر وَقت خوفِ خدا کا غَلَبہ رہتاہے،نہایت مُتَّقی ہے، بڑا پرہیزگار ہے اور ساری ساری رات عبادت میں گزار دیتا ہے، لڑکے کی یہ خُوبیاں(Qualities) سُن کروہ شخص بولا:بَہُت خوب! ایسا داماد تو  ہمارے سارے خاندان کیلئے باعثِ سعادت ہوگا!امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےفرمایا:مگر اُس لڑکے میں ایک عیب ہے، عیب یہ ہے کہ اس کا مذہب کچھ اور ہے، وہ لڑکا مسلمان نہیں ہے۔ یہ سنتے ہی وہ شخص  غصہ میں آ گیا اور گَرج کر بولا: آپ کیسے امام ہیں؟ مجھے یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ میں اپنی بیٹی کی شادی ایک غیر مسلم سے کردوں؟ حضرت سَیِّدُناامامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے بڑی نرمی سے فرمایا: بھائی!جب آپ اپنی بیٹی ایک غیر مسلم کے نِکاح میں دینے کیلئے تیّار نہیں تویہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اللہ  کے مَحبوب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ یکے بعد دیگرے اپنی دو شہزادیاں کسی غیر مسلم کے نکاح میں دے دیں؟ یہ سُن کر اُس کی عَقل ٹھکانے لگ گئی اور وہ بےحد نادِم ہوا اور سیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ   کی شان و عظمت  اور مقام و مرتبہ کا اعتراف کرنے والا