Book Name:Imam e Azam Ki Zahana

نے بھی قسم اٹھا کر وہی الفاظ کہے جو شوہر نے کہے  تھے ، جب غصہ ختم ہوا تو دونوں کو بہت افسوس ہوا ، مسئلے کے حل کے لیے شوہر پہلے حضرت سفیان ثوری رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے پاس گیا اور ان سے یہ معاملہ عرض کیا ، انہوں نے فیصلہ دیا کہ کوئی حل نہیں ہے،تم میں سے جو بھی پہلے بات کرے گا اسے قسم توڑنے کا کفارہ دینا پڑے گا۔ حضرت سفیان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بعد وہی شخص حضرت سَیِّدُناامامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی خدمت میں حاضر ہوا اور مسئلے کا حل دریافت کیا۔ حضرت سَیِّدُنا امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: تم اپنے بچوں کی امی (بیوی) سے بات چیت شروع کر دو، کسی پر کوئی کفارہ نہیں ہوگا۔

جب یہ بات حضرت سفیان ثوری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو معلو م ہوئی تو وہ بڑے ناراض ہوئے اور اس شخص سے فرمایا:پھر جا کر پوچھو ! اس نے دوبارہ جا کر وہی سُوال حضرت سَیِّدُنا امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے کیا۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے وہی جواب دیا، اس پر حضرت سفیان ثوری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  حضرت سَیِّدُنا امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پاس گئے اور ان سے پوچھا:آپ نے اس مسئلہ کا یہ جواب کیسے دیا ؟ حضرت سَیِّدُنا امام اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا:مرد کے قسم اٹھانے کے بعد جب عورت نے یہ کہا کہ ”میں بھی تم سے بات نہیں کروں گی“ یہ جملہ کہتے ہی عورت نے مرد سے بات کر تو لی ۔ لہٰذا اب اگر مرد بات شروع کرے گا تو اس کی قسم نہیں ٹوٹے گی تو اس پر کسی طرح کا کفارہ بھی نہیں ہوگا۔  یہ سن کر حضرت سفیان ثوری رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  نے کہا :ابو حنیفہ !تم پر وہ علوم ظاہر  ہوئے ہیں کہ جن کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے ۔(الخیرات الحسان،ص ۷۱)

سپہرِ علم و عمل کے سورج تمہی ہو، سب ہیں تمہارے تارے

تمہی سے چمکا ہے جو بھی چمکا امامِ اعظم ابوحنیفہ!

تمہارے آگے تمام عالَم نہ کیوں کرے زانوئے ادب خَم