Book Name:Jhoot Ki Badboo

دعوت پہنچی تو اُس نے ابُوسفیان کواپنے دربار میں بُلایا(جو اُس وَقْت مسلمان تو نہیں  ہوئے تھے مگر نَسَب (خاندان)کے اعتبار سے حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قریبی تھے) شاہِ رُوم نےآپ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کےنُبُوَّت کی سچائی کا اندازہ لگانے کیلئے ابوسُفیان سے آپ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں بہت سے سُوالات کئے،اگرچہ اس وَقْت کفر کی وجہ سے ابو سُفیان،نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے دشمنی رکھتے تھے،مگر اِس کے باوجود حضورِاکرم صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے کردار کے بارے میں پوچھے  جانے والے تمام سُوالات کے جوابات شاہِ رُوم کو سچ سچ بتا دئیے اور شانِ رسالت گھٹانے کیلئے  جھوٹ کا سہارا صِرْف اس وجہ سے نہ لیا کہ جھوٹ بولنے کی وجہ سے معاشرے میں مجھے جھوٹا کہا جائے گا اور اس بدترین عیب کی میری طرف نسبت کی جائے گی۔چنانچہ اُس موقع پر شانِ رسالت گھٹانے کے لئے جھوٹ نہ بول سکنے اور مجبوراً سچ بولنے کی وجہ  خود بیان کرتے ہیں: فَوَ اللہِ لَوْلَا الْحَیَاءُ مِنْ اَنْ یَاثِرُوْا عَلَیَّ کَذِبًا لَکَذَبْتُ عَنْہُ یعنی اللہ پاک کی قسم!اگر مجھے اس بات کی شرم نہ ہوتی کہ لوگ میری طرف جھوٹ منسوب کریں گے تو میں رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ   عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں جھوٹ بولتا۔(بخاری، کتاب بدء الوحی، ۱/۱۰ ،حدیث:۷)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! اس واقعے سے یہ بات واضح ہو گئی کہ اسلام سے پہلے بھی  لوگ جھوٹ سے سخت نفرت کرتے تھےجبھی تو حضرت سَیِّدُناابُو سفیانرَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نے ایمان لانے سے پہلے نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے بارے میں صِرْف اس لیے جھوٹ نہیں کہاکہ لوگ اُن کے بارے میں یوں باتیں بناتے کہ ابُوسفیان جیسا مُعَزَّز سرداربھی جھوٹ بولتاہے۔غور کیجئے!جھوٹ  کیسی بُری عادت ہے کہ  اسلام سے پہلے بھی لوگوں کے نزدیک بہت بُراسمجھاجاتا تھا،تو ہم مسلمان ہوکراِس