Book Name:Jhoot Ki Badboo

  ارشاد فرماتاہے :

اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵)          

ترجمۂ کنزُالعِرفان:جھوٹا بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

اس آیتِ مبارکہ کے تحت تفسیرِ خازِن میں ہے:غیر مسلموں کی طرف سے قرآنِ پاک کے بارے میں رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ پرجواپنی طرف  سےقرآن بنالینے کاالزام لگایا گیا تھا،اس آیت میں اس کا رَد کیا گیا ہے اوراِس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جھوٹ بولنا اوربہتان باندھنابے ایمانوں ہی کاکام ہے۔(تفسیرِ خازن ،النحل ،تحت الآیۃ:۱۰۵، ۳/۱۴۴،ملخصاً)

مشہور مُفَسِّرِِ قرآن امام فَخْرُالدِّینرازیرَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہفرماتےہیں:یہ آیتِ کریمہ اِس بات پر مضبوط دلیل ہے  کہ جُھوٹ تمام بڑے گُناہوں میں سب سے بڑا گُناہ ہے، کیونکہ جُھوٹ بولنے اورجُھوٹا الزام(Blame)لگانے کی جُرأت وُہی شَخْص کرتا ہے، جسے اللہ    کریم کی نشانیوں  پر یقین نہ ہو،اللہ      پاک کا جھوٹ کی مَذَمَّت میں اس طرح  کلام فرمانا، نہایت ہی سخت تَنْۢبِیْہ (یعنی خبردار کرنا)ہے۔(تفسیر کبیر:۷/۲۷۲، الجزءالعشرون،ملتقطاً)

اے عاشقانِ اولیا!آپ نے سُنا کہ قرآنِ کریم میں  جھوٹ كو بے ایمانوں کی عادت قرار دیا  گیا ہے،یقیناً جھوٹ ایسی بُری عادت ہے کہ زمانَۂ جاہلیت میں قبیلوں کے بڑے سردار بھی اس سے سخت نفرت  کرتےاوراپنی طرف  جُھوٹ کی نسبت  کرنا  گوارا نہیں کرتے تھے،چنانچہ

جب شاہِ رُوم کے پاس نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف سے خط کی صورت میں اسلام کی