Book Name:Jhoot Ki Badboo

ہے۔( مسندامام احمد ،مسند عبداللہ ابن عمرو بن العاص،۲/ ۵۸۹، رقم:۶۶۵۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

اےعاشقانِ رسول!آپ نےسُنا کہ سچ كیسی بہترین عادت ہے  جو انسان کو جنّت تک  پہنچا دیتی ہے جبكہ جھوٹ بولناایسی بُری خامی ہے جو دوزخ کی گہرائیوں میں پہنچادیتی  ہے،جھوٹ بولنے والا اللہ   پاک کے  نزدیک بہت بڑا جھوٹالکھ دیا جاتاہے اور یہ بُری عادت انسان کو گناہ گاربنادیتی ہے۔

حکیم الاُمَّت حضرت مفتی احمد یارخان  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہ فرماتے ہیں:جھوٹا آدمی آگے چل کر پکا فاسِق و فاجِر(یعنی گناہ گار)بن جاتاہے،جھوٹ ہزارہا(یعنی ہزاروں)گناہوں تک پہنچادیتا ہے۔ تجربہ بھی اسی پر شاہِد (یعنی گواہ)ہے، سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام     سے کہا:میں تمہارا خیرخواہ (یعنی بھلائی چاہنے والا)ہوں۔مزید فرماتے ہیں: (جھوٹا)شخص ہر قسم کے گناہوں میں پھنس جاتا ہےاور قدرتی طور پر لوگوں کواس کا اِعْتِبَار نہیں رہتا، لوگ اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں۔

)مرآۃ المناجیح ،۶/۴۵۳(

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنا

اے عاشقانِ اولیا!گُناہ چاہے چھوٹا ہو یا بڑا اس سے بچنے میں ہی سلامتی ہے،بالخصوص جھوٹ سے کہ  ایک جھوٹ کئی گناہوں کا سبب بنتا ہےاور ایک جھوٹ کو چُھپانے کے لئےلوگوں کو کئی جھوٹ مزید بولنے پڑتے ہیں۔مگربدقسمتی سے آج  لوگوں کی ایک تعداد جھوٹ کی آفت میں  گرفتار ہے ،کئی مواقع ایسے ہیں جہاں  سچ بولنے میں  کوئی خرابی نہیں ہوتی پھر بھی لوگ جھوٹ كا سہارا لیتے ہیں ،