Book Name:Jhoot Ki Badboo

ہشّام!کیسے ہو؟اس نے غُصّے سے کہا :آپ نے مجھے”امیرُالمؤمنین“کہہ کر مخاطب کیوں نہیں کیا؟ فرمایا:اس لئے کہ تمام مسلمان تمہاری خِلافت سے مُتَّفِق نہیں ہیں،لہٰذا میں ڈرا کہ تمہیں امیرُالمؤمنین کہنا کہیں جھوٹ نہ ٹھہرے۔اس حکایت کو نقل کرنے کے بعد  حُجَّۃُ الْاِسۡلَام حضرت سیِّدُنا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ  ِعَلَیْہ  فرماتے ہیں:لہٰذا جو آدمی اس قَدرسچا ہو اوراس قسم کی باتوں(مَثَلاً غیبتوں ، چُغلیوں ، ریاکاریوں،خود پسندیوں، خوشامدوں وغیرہ وغیرہ )سے بچ سکتا ہو،وہ بے شک لوگوں میں مِل جُل کر رہے، ورنہ اپنا نام مُنافِقوں کی فِہرست میں لکھوانے پر راضی ہو جائے۔                          (احیاء العلوم ،۲ /۲۸۷)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                       صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

کسی چیز کی خواہش ہونے کے باوجود جُھوٹ بولنا

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ہمارے مُعاشرے میں جھوٹ کی ایک صورت یہ بھی عام ہے کہ ایک شخص کو کسی چیز کی خواہش ہوتی ہے  اور وہ اسے حاصل بھی کرنا چاہتاہے مگرجب اس سے پوچھا جائے کہ تمہیں اس کی حاجت ہے تو وہ جھوٹ بولتے ہوئے کہتا ہےکہ:مجھے اس کی  کوئی ضرورت نہیں۔

حضرت سیِّدَتُنا اَسماء بنتِ عُمَیْسرَضِیَ اللہُ  عَنْہَا فرماتی ہیں:میں نےعرض کی:یَارسولَ اللہ  صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!اگر ہم میں سے  کسی کو کسی چیز کی خواہش  ہو اور وہ کہے کہ مجھے اس کی خواہش نہیں تو کیا یہ جھوٹ میں شُمار ہو گا؟اِرشاد فرمایا:بے شک جھوٹ کو جھوٹ لکھا جاتا ہے،حتّٰی کہ چھوٹے جھوٹ کو چھوٹا جھوٹ لکھا جا تا ہے۔(اتحاف السادة المتقین،کتا ب آفات اللسان ، باب الحذر من الکذب بالمعاریض،۹