Book Name:Jhoot Ki Badboo

مثلاًجہاں چندافراد کی بیٹھک ہو تو وہاں ایک دوسرے کو ہنسانےاور محفل کو گرمانے کے لئےجھوٹ بولا جاتا ہے۔لوگوں کو ہنسانےکے لئےجھوٹ  بولنے کی مَذَمَّت پر 2 فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنئے،چنانچہ

1۔    ارشاد فرمایا:بندہ بات کرتا ہے اورصِرْف اس لیے کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے، اس کی وجہ سے دوزخ کی اتنی گہرائی میں گِرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلے سے بھی زیادہ ہے،بے شک آدمی اپنی زبان کی وجہ سے جتنی غلطی کرتا ہے،وہ اس غلطی سے زیادہ سخت ہے جو وہ قدموں سے کرتا ہے۔(شعب الایمان، باب فی حفظ اللسان، ۴/۲۱۳، حدیث: ۴۸۳۲)

2۔    ارشاد فرمایا:خرابی ہے اس کے لیے جو بات کرے تو جھوٹ بولے تاکہ اس سے قوم کو ہنسائے ، اس کے لیے خرابی ہے، اس کے لیے خرابی  ہے۔ (ترمذی ،۴/۱۴۲، حدیث: ۲۳۲۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

اے عاشقانِ رسول!فضول بیٹھکیں جمانے،ہوٹلوں کی رونقیں بڑھانے،دوستوں کی مجلسوں میں وَقْت ضائع کرنے اورلوگوں کو ہنسانےکیلئے جھوٹے  اَفسانے سنانے میں نقصان ہی نقصان ہے، کیونکہ ایسی مجالس میں بیٹھ کر اپنی زبان کو فضول باتوں، غیبتوں،چغلیوں  اور جھوٹ وغیرہ  جیسے گناہوں  سے بچانا اِنتہائی دُشوار ہو جاتا ہے۔بالفرض کبھی  مجبوراًایسی مجلسوں میں بیٹھنا  پڑجائے توان گناہوں سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیےاورجھوٹ بولنے کے بجائےسچائی سے کام لینا چاہیے،ہمارے بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کبھی جھوٹ کا سہارا نہ لیتے بلکہ سچ  بات کہتے  اگرچہ سامنے والے کو کڑوی لگتی،چنانچہ

حضرت سیِّدُنا طاؤس رَحْمَۃُ اللّٰہ  ِعَلَیْہ وَقْت کے خلیفہ ہَشّام کے پاس تشریف لے گئے اور پوچھا: