Book Name:Jhoot Ki Badboo

/۲۸۳)

حضرت سیِّدَتُنا اَسماء بنْتِ یزیدرَضِیَ اللہُ  عَنْہَا فرماتی ہیں:نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں کھانا حاضر كياگیا،آپ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ہم پر پیش فرمایا،ہم نے کہا:ہمیں خواہش نہیں ہے۔فرمایا:بھوک اور جھوٹ دونوں چیزوں کو جمع مت کرو۔(ابنِ ماجہ،کتاب الاطعمة،باب عرض الطعام،۴/۲۶،حدیث:۳۲۹۸)

صَدرُ الشَّرِیْعَہ،بدرُالطَّریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمیرَحْمَۃُ اللّٰہ  ِعَلَیْہ یہ حدیثِ پاک ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں:بھوک کے وَقْت کوئی کھانا کھلائے تو کھالے یہ نہ کہے کہ بھوک نہیں ہے کہ کھانا بھی نہ کھانا اورجھوٹ بھی بولنا دُنیا و آخرت دونوں کا خسارہ(نقصان)ہے۔ بعض تَکَلُّف(یعنی شرم)کرنے والے ایسا کیا کرتے ہیں اور بہت سے دیہاتی(گاؤں کے رہنے والے) اِس قسم کی عادت رکھتے ہیں کہ جب تک اُن سے بار بار نہ کہا جائے، کھانے سے اِنکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں خواہش نہیں ہے،جھوٹ بولنے سے بچنا ضروری ہے۔(بہارِشریعت،حصہ۱۶، ۳/۳۷۲)حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمد یارخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہ فرماتے ہیں:اگر کھانا کھاتے میں کوئی آجائے تو اُسے بھی کھانے کے لیے بُلانا سُنَّت ہے،مگر دِلی اِرادے سے بُلائے جھوٹی تواضع(یعنی جھوٹی عاجزی)نہ کرےاور آنے والا بھی جھوٹ بول کر یہ نہ کہے کہ مجھے خواہش نہیں تاکہ بھوک اور جھوٹ کا اِجتماع نہ ہوجائے، بلکہ اگر ( نہ کھانا چاہے یا) کھانا کم دیکھے تو کہہ دے:بَارَکَ اللہ(یعنی اللہ    پاک آپ کو بَرَکت دے)۔( مر آۃالمناجیح،۳/۲۰۲)

بچوں کی مَدَنی تربیت