Book Name:Jhoot Ki Badboo

اےعاشقانِ رسول!یادرکھئے!جھوٹ بہت بُری بیماری ہے، اس جھوٹ سے ہمیں خود بھی بچنا ہے اوراپنی اولاد کی بھی ایسی مَدَنی تربیت کرنی ہے کہ یہ بھی بچپن سے ہی اس گناہِ کبیرہ سے واقف(پہچانتے)ہوں،ان کو پتہ ہو کہ جھوٹ کیا ہوتا ہے،سچ بولنے کی کیا کیا برکتیں ہیں،جھوٹ بولنے کے کیا کیا نقصانات ہیں۔عموماً کئی معامَلات میں ہم اپنی اولاد کی صحیح طریقے سے تربیت نہیں کر پاتے،کیونکہ اس طرف تَوَجُّہ بہت کم ہوتی ہے،بلکہ بسااوقات تو ایسابھی ہوتا ہے کہ جھوٹ کے معامَلے میں گویاہم اُس کی غلط تربیت کر رہے ہوتے ہیں،ذہن میں سُوال اُبھرتا ہے،وہ کیسے؟جی ہاں!کبھی دروازے پردَستک ہوتی ہے،گھرپرموجود ہونے کے باوجودبھی کسی بچے کویہ کہہ کربھیج دِیاجاتا ہے کہ بیٹا کہنا:”ابُّوگھر پر نہیں ہیں“،بِلا وجہ بچے کی اسکول سے چھٹیاں ہونے کی صورت میں جب استاد صاحب رابطہ کرتے ہوں گےتوجواب دِیا جاتاہوگا کہ”ہمارابچہ اِتنے دِنوں سے بیمارہے“، حالانکہ چھٹیاں کسی اور وجہ سے ہوتی ہیں،اس طرح کی کئی ایسی مثالیں بھی ہیں کہ  اگران چھوٹی چھوٹی باتوں میں ہم نے اپنے بچوں کی مَدَنی تربیت نہ کی تو یہ جھوٹ بولنا،ان کی عادت میں شامل ہوسکتا ہے۔

یادرکھئے!اگران کی تربیت کا یہی انداز رہا تو شایدیہ سُدھرنے کے بجائے بڑےہوکراور بِگڑیں گےکیونکہ اُن کوپتہ ہوگاکہ اگر”جھوٹ“واقعی کوئی بُری چیز ہوتی تو یقیناً ہمارے ماں باپ ہمیں اس سے اسی طرح بچاتے،جس طرح ہمیں دیگرنقصان پہنچانے والے کاموں سے بچاتے،ہماری حفاظت کرتےاور ہماری تربیت کرتے تھے۔

اے عاشقانِ اولیا!قُربان جائیے!شَیْخِ طریقت،امیرِ اَہلسنّت، بانیِ  دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادِرِی رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی مَدَنی سوچ پر!آپ اِصلاحِ اُمّت کے