Book Name:Jhoot Ki Badboo

..الخ، ۵/۳۵۶، حدیث:۷۷۱۳)

اگریہی زَبان اللہ پاک کی نافرمانی میں چلے تو بَہُت بڑی آفت کا سامان ہے جیسا کہ

فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمہے:اِنسان کی اکثر خطائیں اس کی زَبان سے ہوتی ہیں۔ (شعب الایمان،باب فی حفظ اللسان،۴ /۲۴۰، حدیث:۴۹۳۳ )

زبان کے غلط اِستعمال کی ایک صُورت جھوٹ بولنا بھی ہے۔جھوٹا شخص لوگوں میں اپنا اِعتمادضائع کرکے ذلیل بھی ہوتا ہےاوراللہکریم کی  نوری مخلوق  یعنی فرشتے  بھی ایسے شخص کے پاس نہیں آتے، جیساکہ

حدیثِ پاک میں ہے: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے،اس کی بدبُو سے فِرِشْتہ ایک میل دُور ہوجاتا ہے۔

(ترمذی،باب ماجاء فی الصدق والکذب،۳/۳۹۲،حدیث:۱۹۷۹)

جھوٹے آدمی کے منہ سے اُٹھنے والی بدبُو

حضرت سیِّدُنا امام عبدالرَّحمٰن ابنِ جَوزیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہ فرماتے ہیں:جب مومن بِلاعُذر جھوٹ بولتا ہے تو اس کے مُنہ(Mouth)سے بدبُودارچیز نکلتی ہے،یہاں تک کہ وہ عَرْش پر پہنچ جاتی ہے،عَرْش اُٹھانے والے فرشتے اُس پر لعنت کرتے ہیں،ان کے ساتھ 80 ہزار فرشتے بھی لعنت بھیجتے ہیں اور  80 خطائیں اُس کے ذِمَّہ لکھی جاتی ہیں،جن میں سب سے کم اُحد پہاڑ کی مثل  ہے۔( بستان الواعظین وریاض السامعین ص٦١)

فتاویٰ رَضَوِیَّہ شریف میں ہے:جھوٹ اور غیبت باطِنی گندگیاں ہیں، وَ لہٰذا جھوٹے کے منہ سے ایسی بدبُو نکلتی ہے کہ حفاظت کے فرِشتے اُس وقت اُس کے پاس سے دُور ہٹ جاتے ہیں جیسا کہ حدیث میں