Book Name:Jhoot Ki Badboo

اپریل فُول میں دوسروں کی پریشانی پر خوشی کا اظہار بھی ہوتا ہے،ایسوں کو ڈرنا چاہئے کہ وہ بھی اس کیفیت کا شکار ہو سکتے ہیں،عَرَبی مقولہ ہے : مَنْ ضَحِکَ ضُحِکَ یعنی جو کسی پر ہنسے گا اُس پر بھی ہنسا جائے گا۔

غلط خبر نے جان لے لی

پنجاب، پاکستان کے70سالہ رِہائشی شخص کو خبر ملی کہ اس کے بھائی کا اوکاڑہ میں ایکسیڈنٹ کےنتیجے میں انتقال ہوگیا ہے،وہ اوکاڑہ اسپتال آرہا تھا کہ روڈ پر گر پڑا اور دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھا،بعد میں پتا چلا کہ کسی بے خوف شخص نے اپریل فُول کا مذاق کیا تھا۔(اردو پوائنٹ، یکم اپریل 2008)

افسوس!اتنی خرابیوں کے باوجود ہر سال یکم(1st)اپریل کو بعض مسلمان  غیرمسلموں کی نقل کرتے ہوئےاپریل فُولکو رسم کی طرح مناتےہیں جبکہ پہلے کے لوگ اگر کسی مسلمان کی زبان سے جھوٹی بات سُنتے تو حیرت میں مُبْتَلا ہوجاتے تھےکہ ایک مسلمان بھی جھوٹ بول سکتاہے؟ ،چنانچہ

منقول ہے:مشہور مغل بادشاه اورنگ زیب عالمگیر كے اُستادِ محترم  حضرت علامہ احمد جیون رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہ تشریف فرما تھے کہ ایک شخص نے آکر کہا:حضور آپ کی زوجہ محترمہ بیوہ ہوگئی ہیں، یہ سن کر حضرت علامہ احمدجیون رَحْمَۃُ اللّٰہ  ِعَلَیْہ  سخت پریشانی کے عالَم میں کچھ سوچنے لگے، آپ کی پریشانی دیکھ کر وہاں موجود ایک شخص نے کہا :حضور!آپ تو بِلاوجہ پریشان ہورہے ہیں،  جب آپ  زندہ ہیں تو آپ کی زوجہ کیسے بیوہ ہوسکتی ہیں؟تو حضرت علامہ احمد جیون رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہ  نے فرمایا:میں یہ نہیں سوچ رہاکہ میری زوجہ کیسے بیوہ ہوئی،میں تو یہ سوچ کر پریشان ہوں کہ کیا کوئی مسلمان بھی جھوٹ بول سکتاہے ؟

یکم اپریل آنے والی ہے،ہوسکتا ہے کسی نے پہلے ہی سے  یہ ذہن بنا ليا ہوکہ میں اس سال فُلاں کے