Book Name:Jhoot Ki Badboo

بُری آفت سےبچنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے؟حالانکہاللہ پاک نے ہمیں اس سے بچنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے،چنانچہ

 پارہ17سُوْرَۃُ الحَج  کی آیت نمبر30 میں اِرْشاد ہوتا ہے:

وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)                        تَرْجَمَۂ کنزالعرفان:اور جھوٹی بات سے اجتناب کرو۔

اے عاشقانِ رَسول !آپ نے سنا کہ قرآنِ پاک میں ہمیں جھوٹ سے بچنے  کا حکم دیاگیا ہے، کیونکہ جھوٹ بولنا ایمان کی کمزوری  کی علامت ہے،جھوٹ ایک ایسا مرض ہے جو ہمارے مُعاشرے (Society)میں تیزی سے پھیل رہاہے۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                       صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!کتنے بُرے ہیں وہ لوگ جو جھوٹ بول کر میاں بیوی،دوستوں اوررشتے داروں کے درمیان جدائی ڈلواتے ہیں حالانکہ شریعت کو مسلمانوں کا آپس میں اِتِّفاق و اِتِّحاد اس قدرپیارا ہے کہ ایک دوسرے کو منانے اور صلح کروانے کیلئے جھوٹ بولنے کی اجازت عطافرمائی ہے۔جیسا کہ

حضرت سَیِّدُناابو کاہِلرَضِیَ اللہُ  عَنْہ فرماتے ہیں:دو صحابہرَضِیَ اللہُ  عَنْہُمَا کے درمیان کچھ بحث ہو ئی حتّٰی کہ دونوں نے ایک دوسرے سے تَعَلُّق  ختم کر لیا،میں نے ان میں سے ایک سے ملاقات کی اور کہا: تمہارا فُلاں کے ساتھ کیا معاملہ ہے؟میں نے تواس سے تمہاری بہت تعریف سُنی ہے، پھر میں دوسرے سے مِلا اور اس سے بھی اسی طرح کہا ،حتّٰی کہ ان دونوں کےدرمیان صلح ہو گئی پھرمیں(نے اپنے دل میں)کہا: میں نے دونوں کے درمیان صلح تو کرادی لیکن(جھوٹ بول کر)خود کو ہلاک کردیا ،چنانچہ میں نے اس