Book Name:Khof-e-Khuda Men Rony Ki Ahmiat

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاۙ(۷۰) ( پ۲۲،الا حزاب: ۷۰)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان : اے ایمان والو! اللہسے ڈرو اور سیدھی بات کہو ۔

پارہ 4 سورۂ آلِ عمران آیت نمبر 175 میں اِرشاد ہے:

وَ خَافُوْنِ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۱۷۵) (پ۴، آلِ عمران:۱۷۵)

تَرجَمَۂ کنزُالایمان:اور مجھ سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو۔

آنسو بہائیں مگر کہاں؟

            پىارے پىارے اسلامى بھائىو!معلوم ہوا ایمان کے تقاضوں میں سےا یک تقاضا خوفِ خدا بھی ہے۔ یقیناً فکرِ آخرت سے بےقرار رہنا، عذابِ جہنم سے اشکباررہنا اور خوفِ خدا میں ڈُوبے رہنا بہت بڑی نعمت ہے۔ افسوس! آج دنیا کےغم میں توآنسو بہائے جاتے ہیں،مگر فکرِ آخرت میں رونے  کا جذبہ کم ہوتا جا رہا ہے۔ غور تو کیجئے! اس دنیا کی حیثیت ہی  کیا ہے  کہ اس کے لیے آنسو بہائے جائیں۔ یہ دنیا  تو ایک  مسافرخانے کی طرح ہے ،جس میں مسافر آ کر قیام کرتے ہیں اور چند دن رہنے کے بعد کُوچ کر جاتے ہیں، مسافر خانے میں چند دن رہنے والا کبھی بھی  وہاں لمبی لمبی اُمیدیں نہیں باندھتا۔ مسافر خانے میں چند دن رہنے والا کبھی بھی  وہاں کی رونقوں سے دل نہیں لگاتا۔ لہٰذا ہمیں بھی دنیا کی فکر نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہی اس کےلیے آنسو بہانے چاہئیں۔ بلکہ ٭آنسو بہانے ہوں تو خوفِ خدا میں آنسو بہائیے٭آنسو بہانے ہوں تو عشقِ رسول میں آنسو بہائیے، ٭آنسو بہانے ہوں تو فکرِ آخرت میں آنسو بہائیے، ٭آنسو بہانے ہوں تو گناہوں کی کثرت پر آنسو بہائیے، ٭آنسو بہانے ہوں تو نیکیاں نہ کر سکنے پر آنسو بہائیے، ٭آنسو بہانے ہوں تو موت کی سختیوں کو یاد کرکے آنسو  بہائیے،  ٭آنسو بہانے ہوں تو