Book Name:Khof-e-Khuda Men Rony Ki Ahmiat

(وسائل بخشش مرمم،ص ۱۰۵)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

روزے دل کی سختی دُور کرتے ہیں

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!معلوم ہوا جسے رونا نہ آئے اسے رونے کی کوشش کرنی چاہیے،  بسا اَوقات  گناہوں کی شدّت اور قَلْب(دل) کی سختی کی وجہ سے آنسو خشک ہو جاتے ہیں۔ اس سختی کو دُور کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ بھوک اورنفل روزوں کی کثرت کی جائے۔ اس سے دل نرم ہو گا اور خوفِ خدا میں رونے کی سعادت حاصل ہوسکے گی۔ زہے قسمت کہ ماہِ رجب کی آمد آمد ہے۔ اس ماہ کے روزے رکھنے کی بڑی برکتیں ہیں۔ لہٰذاجن سے ہوسکے  پکی نیت کیجئے اور اس ماہ کے نفل روزے رکھنے کی سعادت حاصل کیجئے۔ اس سے نہ صرف دل کی سختی دور ہوگی بلکہ ماہِ رجب کی برکتیں بھی نصیب ہوں گی،رجب اورشعبان کے نفل روزے رکھنے کی برکت سے ماہِ رمضان کے فرض روزے رکھنے میں آسانی ہوگی اوریوں فرض روزوں کے لیے پیشگی تیاری بھی ہو جائے گی۔اِنْ شَآءَ اللہ

منقول ہے کہ چھٹے آسمان کے دروازے پر رجب کے مہینے کے دن لکھے ہوئے ہیں۔اگر کوئی شخص رجَبَ میں ایک روزہ رکھے اور اُسے پرہیزگاری سے پورا کرے تو وہ دروازہ اور وہ(روزے والا) دن اس بندے کیلئے اللہ پاک سے مغفِرت طلب کریں گے اور عرض کریں گے:یااللہ!اِ س بندے کو بخش دے۔ جبکہ  اللہ پاک کے حبیب، ہر عیب سے پاک نبی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ ذِیشان ہے: رجَب میں ایک دن اور رات ہے جو اُس دن روزہ رکھے اور رات کو قِیام (عبادت )کرے تو گویا اُس نے سو(100)سال کے روزے رکھے ،سو(100)برس کی شب بیداری کی اور یہ رَجَب کی ستائیس(27) تاریخ ہے۔(شُعَبُ الْاِیْمَان، ۳/۳۷۴، حدیث:۳۸۱۱)