Book Name:Khof-e-Khuda Men Rony Ki Ahmiat

گا ؟ اللہ پاک  اِرْشاد فرمائے گا:کیوں نہیں !تو وہ بال عرض کر ے گا:میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرا یہ گنہگار بندہ تیرے خَوف سے رویا تھا ،جس سے میں بھیگ گیا تھا ۔ یہ سُن کر اللہ پاک اس بندے کو جنت میں جانے کا حکم فرما دے گا ۔ ایک منادی پکار کر کہے گا:سُنو! فُلاں بن فُلاں اپنی آنکھ کے ایک بال کی وجہ سے جَہَنَّم سے نجات پا گیا۔(درۃ الناصحین ،المجلس الخامس والستون ،ص۲۵۳)

جَلا دے نہ نارِ جہنّم، کرم ہو                                   پئے بادشاہِ اُمَم یاالٰہی!

مجھے نارِ دوزخ سے ڈر لگ رہا ہے                               ہو مجھ ناتُواں پر کرم یاالٰہی!

تُو عطّؔار کو بے سبب بخش مَولیٰ                              کرم کر کرم کر کرم یاالٰہی!

(وسائلِ بخشش مرمم،ص:۱۱۰،۱۱۱)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

ربّ کی رحمت ہے بڑی 

      پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اس حکایت سے جہاں خوفِ خدا میں رونے کی اہمیت معلوم ہوئی، وہیں یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ پاک کی رحمت بہت وسیع ہے۔وہ کریم ربّ اپنے بندوں پر بے انتہا رحم فرماتا ہے۔  دنیا کا اصول ہے کہ غلطی پر ہاتھوں ہاتھ ڈانٹ یا سزا ملتی ہے، مگر قربان جائیے اپنے ربِّ کریم کی بخشش اور رحمت پر کہ نافرمانیوں کی کثرت کے باوجود بھی وہ ہماری پردہ پوشی فرماتا ہے۔گناہوں کے باوجودہماراربِّ کریم ہمارارِزق بندنہیں کرتا۔ گناہوں کے باوجودہماراربِّ کریم ہماری آنکھو ں کی روشنی نہیں لیتا، گناہوں کے باوجود ہماراربِّ کریم ہماری سُننے کی طاقت کوواپس نہیں لیتا، گناہوں کی کثرت کے باوجودہماراربِّ کریم ہماری قُوّتِ گویائی(بولنے کی