Book Name:Khof-e-Khuda Men Rony Ki Ahmiat

غمِ مدینہ میں آنسو بہائیے، ٭آنسو بہانے ہوں تو اللہ پاک کی خفیہ تدبیر کے خوف سے آنسو بہائیے، ٭آنسو بہانے ہوں تو قبر کو یاد کر کے آنسو بہائیے، ٭آنسو بہانے ہوں تو قبر کی وحشتوں کا سوچ کر آنسو بہائیے، ٭آنسو بہانے ہوں تو قبر کے اندھیرے کو یاد کر کے آنسو بہائیے، ٭آنسو بہانے ہوں تو قبر کی تنگی کو یاد کر کے آنسو بہائیے، ٭آنسو بہانے ہوں تو قیامت کے ہولناک مراحل کویاد کر کے آنسو بہائیے، ٭آنسو بہانے ہوں تو یہ سوچ کر آنسو بہائیں کہ بروزِ محشر ہم اپنے ایک ایک عمل کا حساب کس طرح دے سکیں گے؟ ٭آنسو بہانے ہوں تو یہ سوچ کر آنسو بہائیے کہ کل محشر  کی گرمی اور تپش کو ہم کیسے برداشت کریں گے؟ ٭آنسو بہانے ہوں تو یہ سوچ کر آنسو بہائیے کہ بروزِ محشر تلوار سے زیادہ تیزاور بال سے باریک پُل صراط کیسے پار کریں گے؟ ٭آنسو بہانے ہوں تو یہ سوچ کر آنسو بہائیں کہ ہمارا خاتمہ ایمان پر ہوگا یا نہیں؟ اَلْغَرَض! فکرِ آخرت میں بے قرار ہو کر آنسو بہائیے اوراگرآنسو نہ بہتے ہوں تو اس بات پر آنسو بہائیے کہ ہمارے آنسو خوفِ خداسے کیوں نہیں بہتے؟

رونے والی آنکھیں مانگو رونا سب کا کام نہیں                    ذکرِ محبت عام ہے لیکن سوزِ محبت عام نہیں

(نیکی کی دعوت،ص ۲۷۲)

خوفِ خدا میں رونے کی عادت بنائیں

آئیے! فکرِ آخرت میں آنسو بہانے کی ترغیب پر دو احادیثِ طیبہ سنتے ہیں:

1) فرمایا: قیامت کے دن سب آنکھیں رونے والی ہوں گی مگر تین آنکھیں نہیں روئیں گی، ان میں سے ایک وہ ہوگی جو  خوفِ خدا سے روئی ہوگی۔ (کنزالعمال، کتاب المواعظ،۸/۳۵۶، حدیث:۴۳۳۵)

2) فرمایا: اے لوگو !رویا کرو اور اگر نہ ہو سکے تو رونے کی کوشِش کیا کرو کیونکہ جہنَّم میں جہنّمی