Book Name:Khof-e-Khuda Men Rony Ki Ahmiat

بینائی جاتی رہی ؟ ارشاد فرمایا:دو باتوں کے سبب۔ (۱)کہیں میری نظر ایسی چیز پر نہ جا پڑے جسے دیکھنے سے شریعت نے منع فرمایاہے۔ (۲)جو آنکھیں اپنے ربِّ کریم کا جلوہ دیکھنا چاہتی ہیں ،میں نہیں چاہتا کہ وہ کسی اور چیز کو بھی دیکھیں ، لہٰذا میں نے مناسب خیال کیا کہ نابینا (Blind)کی طرح ہو جاؤں اور جب قیامت میں میری آنکھ کھُلے تو فوراً میری نظر اپنے ربِّ کریم کا دیدار کرے ۔اس کے بعد آپ ساٹھ برس(60 Years)حیاتِ ظاہری سے متصف رہے ،لیکن کسی نے انہیں آنکھ کھولتے نہیں دیکھا۔ (خوفِ خدا، ص۴۵)

٭ حضرتِ سیِّدُناداؤد عَلَیْہِ السَّلَام کے بارے میں آتا ہے کہ ایک دفعہ چالیس(40)دن تک سجدے کی حالت میں روتے رہے اور اللہ  پاک سے حیاکے سبب آسمان کی طرف اپنا سرنہ اٹھایا۔اتنا زیادہ رونے کی وجہ سے  آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے آنسوؤں سے گھاس (Grass)اُگ آئی اور آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے سرکو ڈھانپ لیا۔(حکایتیں اور نصیحتیں، ص۱۳۵ بتغیر)

٭ حضرتِ سَیِّدُنا ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَامکے بارے میں مروی ہے کہ یہ جب نَماز کے لئے کھڑے ہوتے تو خوفِ خدا کے سبب اِس قَدَرگِریہ و زاری فرماتے(یعنی روتے)کہ ایک مِیل کے فاصِلے سے ان کے سِینے میں ہونے والی گِڑگڑاہٹ کی آواز سنائی دیتی۔ (اِحیاءُ الْعُلوم، ۴/۲۲۶از نیکی کی دعوت، ص۲۷۳)

٭ حضرتِ سیِّدُناعیسٰی رُوْحُاللہعَلَیْہِ السَّلَام  کی عادت تھی کہ جب کوئی نصیحت آموز واقعہ سنتے تو اس  طرح روتے جس طرح   کوئی عورت بچہ فوت ہوجانے پر روتی ہے۔(اللہ  والوں کی باتیں، ۵/۴۳)

تُو بے حساب بخش کہ ہیں بے شُمار   جُرْم                          دیتا ہوں واسِطہ تجھے شاہِ حِجاز   کا

(ذوقِ نعت، ص۱۸،۱۷)