Book Name:Akhirat Ki Tyari Ka Andaz Kasay Ho

حَضْرتِ سیِّدُنا زُبَیْر بن عوّام رَضِیَ اللہُ عَنْہُ جب جنگِ جُمَل چھوڑ کر واپس جا رہے تھے، تو 11جُمَادَی الاُخْریٰ   36   ؁ھ  میں ابنِ جُرْمُوْز نے تَعَاقُب کر کے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو دھوکے سے شہید کر دیا۔(ریاض النضرۃ، الباب السادس، الفصل التاسع، ۲/۲۸۹، الجزء الرابع،)آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا مَزَار مُبَارَک عِرَاق کی سر زمین پر جس علاقے میں واقع ہے،اس کا نام ہی ”مَدِیْنَةُ الزُّبَیْر “ہے۔(یہ بصرہ صُوبے کی وادیِ سِبَاع  میں واقع ہے) (حضرت سیدنا زُبَیْر بن عوّام، ص۶۷)اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔  

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

سمجھدار کون                                   

      پیاری پیاری ا سلامی بہنو!یقیناًعقل مند وہی ہے جو موت سے پہلے موت کی تیاری کرلے، سعادت مند وہی ہے جو سفرِ آخرت کی  راہی بننے سے پہلے  ہی زادِ راہ اپنے ہمراہ لے لے، یاد رکھئے دنیوی زندگی بے حد مختصر ہے۔٭ہماری ہر سانس ہمیں موت کے قریب  کر رہی ہے، ٭ہماری ہر سانس ہمیں دُنْیَوی زندگی کے اختتام کی طرف لے جا رہی ہے، ٭ہماری ہر سانس ہمیں قَبْر کے گڑھے کے قریب کرتی جارہی ہے۔ ٭ہماری ہر سانس برزخی زندگی کو ہمارے قریب کر رہی ہے، ٭ہماری ہر سانس ہمیں  مو ت کے فرشتے سے ملانے کی طرف لے جا رہی ہے، ٭ہماری ہر سانس دنیا کے ہمارے سفر کو مختصر کرتی جا رہی ہے، ٭ہماری ہر سانس ہمیں راہِ آخرت سے ملانے کا وسیلہ بن رہی ہے۔ جیسے ہی یہ  سانسوں کی مالا ٹوٹی  ہمارا سلسلۂ عمل بھی رک جائے گا ،پھر حسرت وافسوس کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئے گا، اتنی بھی مہلت نہ دی جائے گی کہ ایک مرتبہ ’’سُبْحَانَ اللہ ‘‘کہہ کر اپنی نیکیوں میں ہی اضافہ کرلیں۔اسی لیے دنیا میں ملی اس زندگی کو غنیمت جانتے ہوئے نیکیاں کما لیجئے اور آخرت کو بہتر بنانے کی کوشش کر لیجئے۔