Book Name:Akhirat Ki Tyari Ka Andaz Kasay Ho

نکالے گی  بلکہ ہر ایک کا احترام کرنا اس کے اخلاق کا حصہ ہوگا، ٭آخرت کی فکر کرنے وا لی والدین کی نافرمانی نہیں کرے گی  بلکہ والدین کی اطاعت اور انکا ادب کرنا اس کا معمول ہوگا، ٭آخرت کی فکر کرنے والیگھر والوں کو ستائے گی  نہیں بلکہ ہر ایک کے حقوق کو بجا لائے گی ، اَلْغَرَض!آخرت کی فکر کرنے والی ہرا س کام کی طرف مائل ہوگی  جس میں آخرت کا فائدہ ہوگا، اور ہر اس کام سے بچے گی  جس سے آخرت کا نقصان ہوگا ۔

اگر ہم اللہ والوں کی زندگیوں کا مطالعہ کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ وہ یہ بات کبھی نہ بھولتے کہ ہم نے یہ دنیا چھوڑ کر چلے جانا ہے، انہیں یہ ہمیشہ یاد رہتا کہ ہم اس دنیا میں مسافر کی طرح ہیں، اس لیے وہ فکرِ آخرت میں مبتلا رہتے اور دنیا کی طرف بالکل بھی توجہ نہ کرتے۔

زبردست امام، معمولی کپڑوں میں!

       چنانچہ منقول ہے کہ حضرت سیِّدُنا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ایک بار مکہ معظمہ میں   تشریف فرما تھے۔ امام غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ظاہری شان و شوکت سے بے نیازتھے اس لئے آپ نہایت سادہ اورمعمولی قسم کالباس پہنے ہوئے تھے۔حضرت سیِّدُناعبدالرحمن طُوسی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   نے عرض کی:آپ کے پاس اس کے علاوہ اورکوئی کپڑانہیں  ہے۔آپ امام وقت اورپیشوائے قوم ہیں   ہزاروں   لوگ آپ کے مرید ہیں؟امام غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جواب دیا:ایسے شخص کالباس کیادیکھتے ہوجواس دنیامیں   ایک مسافرکی طرح مقیم ہواورجواس کائنات کی رنگینیوں   کوفانی اوروقتی تصورکرتاہے۔جب کائنات(Universe) کے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّماس دنیامیں مسافرکی طرح رہے اورکچھ مال وزراکٹھانہ کیا تومیری کیاحیثیت اورحقیقت ہے۔‘‘(احیاء العلوم، ۱/۱۹)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد