Book Name:Akhirat Ki Tyari Ka Andaz Kasay Ho

رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کی وفات کا وقت قریب آیا توا ٓپ نے فرمایا: اے اللہ پاک! تجھے معلوم ہے کہ میں نے اپنی مالداری سے زیادہ غربت(Poverty) کو محبوب رکھا ہے، میں نے اپنی صحت سے زیادہ بیماری کو پسند کیا ہے اور میں نےزندگی سے زیادہ موت کو محبوب رکھا ہے لہٰذا تُو مجھ پر موت آسان کر دے تاکہ تجھ سے ملاقات کرسکوں۔   

شہدا کے ساتھ کون ہوگا؟

پیاری پیاری ا سلامی بہنو!کثرت سے موت کی یاد فضیلت اور ثواب بھرا کام ہے۔ منقول ہے کہ حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا نے عرض کی: یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! کیا شہیدوں کےساتھ کسی اور کو بھی اٹھایا جائے گا؟ ارشاد فرمایا: ہاں! اسے جو دن رات میں بیس (20)مرتبہ موت کو یاد کرے۔ (المعجم الاوسط: ۵/۳۸۱، حدیث:۷۶۷۶ بتغیر )

اس کے ساتھ ساتھ موت کو کثرت سے یاد کرنا بندے کو دنیا کے  بجائے آخرت کی طرف متوجہ کر دیتا ہے۔کثرت سے موت کی یاد دنیا کی لذتوں کو بدمزہ کر دیتی ہے۔ تمام انبیاء کے سردار، مکی مدنی سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے: اَکْثِرُوْامِنْ ذِکْرِالْمَوْتِ موت کو کثرت سے یاد کرو! فَاِنَّـہٗ یُمَحِّصُ الذُّنَوْبَ پس بیشک یہ گناہوں کی مٹاتی ہے وَیُزَھِّدُفِی الدُّنْیَا اور دنیاسے بے رغبت کرتی ہے۔(موسوعة الامام ابن ابی الدنیا، کتاب ذکر الموت، باب الموت والاستعداد لہ، ۵/ ۴۳۸، حدیث:۱۴۸ ملتقطاً)جبکہ امام محمد بن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ہماری تربیت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:موت کو کثرت سے یاد کرکے لذتوں کو بدمزہ کردو تاکہ ان کی طرف طبیعت مائل نہ ہو اور تم یکسوئی کے ساتھ اللہ پاک کی طرف متوجہ ہو جاؤ۔ (احیاء العلوم، ۵/۴۷۷)