Book Name:Koshish Kamyabi Ki Kunji

       پیاری پیاری ا سلامی بہنو! سناآپ نے!کڑوروں حنفیوں کےپیشواسَیِّدناامام اعظمرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اپنےشاگردِخاص امام ابویوسفرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکووصیت فرمارہےتھےسستی سے بچتے رہناکیونکہ یہ بہت بڑی آفت اورمنحوس چیزہے،جس کی وجہ سےآدمی کامیابی سےمحروم ہو جاتا ہے، اپنے مقاصد کو پانے میں ناکام ہوجاتاہےاور امام ابو یوسفرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہمسلسل کوششوں کی وجہ سے اپنے دورکےبہت بڑے عالم دین بنے، مفتی اورقاضی بنے۔یادرکھئے!سستی کامیابی کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے،یہ ا یسی منحوس عادت ہے کہ اس کی وجہ سے سینکڑوں دوسری خراب عادتیں پیدا ہو جاتی ہیں۔ طرح طرح کی بیماریاں ، بلائیں اورمصیبتیں  سب اسی کاہلی کے انڈے بچے ہیں۔ اسی لئےاس عادت کو ہرگز ہرگز اپنے قریب نہیں آنے دینا چاہے، بلکہ دینی و دنیاوی کاموں میں ہر وقت چا ق و چوبند ہوکر لگے رہنا چاہئے، کاہل انسان  نہ دنیا  کا  کام کرسکتا ہے نہ دین کا۔ اسی لئے  اللہ پاک کی رحمت  بن کر دنیا میں تشریف لانے والے  نبی صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَیہ دعا مانگا کرتے تھے کہ

اَللّٰھُمَّ اِنِیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْکَسْلِ : یعنی اےاللہ!میں کاہلی سےتیری پناہ  مانگتا ہوں۔

 (ترمذی، کتاب الدعواۃ ، باب ۷۱،رقم ۳۴۹۶،ج۵،ص۲۹۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                       صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد     

منقول ہے کہ امام محمد بن ادریس شافعیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکی  اَن گنت خوبیوں میں طلبہ کے ساتھ خیرخواہانہ  رویہ بھی تھا، آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ طلبہ کے ساتھ  حددرجہ شفقت و نرمی  سے پیش آتے اور نورِ علم  اُن  میں منتقل فرمانے کی بہت کوشش فرماتے  چنانچہ ایک مرتبہ  اپنےایک بلند پایہ  شاگرد حضرت سیّدناربیع بن سلیمانرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہسے ارشادفرمایا: اگر”علم“کھلانا میرے بس میں ہوتا تو میں  آپ کو