Book Name:Koshish Kamyabi Ki Kunji

آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے انتہائی عاجزانہ لہجے میں عرض کی:”یارسولاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!مجھےمعلوم نہیں تھا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَیاد فرمارہے ہیں او ر آپ تو میری کمزور یادداشت سے بخوبی آگا ہ ہیں ،میں آ پ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی بارگاہ میں اپنےمرض سےشفاکاطلب گارہوں۔“حضرت سعدالدین تفتازانی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلیْہکی  فریاد سن کر دریائےرحمت جوش میں آیا،نبیٔ رحمت،شفیعِ امت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا:”اپنامنہ کھولو۔“آپ نے منہ کھولا توسرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اپنا لُعابِ دَہَن یعنی تُھوک مُبارک آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکےمنہ میں ڈال دیا،آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلیْہ کے لیے دعا فرمائی اورکامیابی (Succes)کی بشارت عطافرماکر گھر لوٹ جانےکاحکم ارشاد فرمایا۔ دوسرے دن جب آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ قاضی عبدالرحمٰن شیرازی کےدرس میں حاضرہوئےتودورانِ سبق آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نےاستادصاحب کے درس میں کچھ علمی سوالات کئے (جو باریک بینی اور گہری سوچ کا نتیجہ  تھے) درس میں شریک دیگر طلبہ ان سوالات کی گہرائی تک نہ پہنچ سکے اور فضول و بےمعنی سمجھ کر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکی باتوں سے صَرفِ نظر کرنے لگے، مگر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکےا ستاد قاضی صاحب جومیدانِ علم کے شاہ سوار تھے، حضرت سعد الدین تفتازانیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکی علمی باتیں سن کر اَشکبار ہو گئے اور آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکومخاطب کرکے ارشا د فرمایا:” اےسعد الدین! آ ج تم وہ نہیں ہو جو کل تھے ۔“پھر حضرت سیّدنا سعدالدین تفتازانیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے تمام واقعہ استاد صاحب کی بارگاہ میں  بیان کر دیا۔ (شذرات الذھب،سنۃ احدی و تسعین  وسبعمائۃ، ۷/۶۸)

       پیاری پیاری ا سلامی بہنو! بیان کردہ واقعہ میں جہاں  ہم گناہ گاروں کی شفاعت فرمانے والے آقاصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا جودوکرم اورحاجت روائی کرناظاہر ہورہاہےوہیں اس سےاور بھی کئی مدنی پھول  حاصل ہورہے ہیں مثلاًعلم دین حاصل کرنے کے لئے اِستِقامت کےساتھ کی جانےوالی کوشش